بیجنگ ( نیوز ڈیسک)سردیوں کی دھوپ ہے ۔ تالاب میں چھوٹی کشتی ندی کی پرسکون آبی سطح پر ہلکے ہلکے چل رہی ہے ۔ دریا کے کنارے درختوں میں پرندوں کی سریلی چہچہاہٹ سنائی دے رہی ہے
، کبھی کبھار پانی کی سطح پر جنگلی بطخ کشتی کی وجہ سے ساحل کی طرف جا تے ہوئے بھی نظر آتی ہے ۔ ہانگچو شہر کے شی چھی نیشنل ویٹ لینڈ پارک میں مختلف ندی کراس موجود ہیں ، اور ندی کی سطح پر پتھر کا پل بھی بہت سادہ ہے، چند ستون اور بلیو سٹون سلیب سے بنا ایک پل ۔ انسان اور فطرت یہاں بہت ہم آہنگ ہیں۔
2 فروری کو 27 واں عالمی ویٹ لینڈز ڈے منایا گیا اور اس حوالے سے چین کی مرکزی تقریب اسی صبح ہانگچو کے شی چھی نیشنل ویٹ لینڈ پارک میں منعقد ہوئی۔ انسانی سماجی معیشت کی ترقی میں دنیا کے تمام ممالک ماحولیاتی تحفظ اور معاشی ترقی کے درمیان تضادات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انسانی سرگرمیوں اور آب و ہوا کی تبدیلی کے دوہرے اثر کے تحت، وسیع پیمانے پر ویٹ لینڈ کے علاقے سکڑ رہے ہیں. اس عالمی مسئلے کو اہمیت دیتے ہوئے چین نے ویٹ لینڈ کے رقبے میں کمی اور ماحولیاتی افعال کی تنزلی جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھر پور کوششیں کی ہیں۔
آج کے چین میں ، جی ڈی پی معاشی ترقی کا واحد پیمانہ نہیں ہے ۔ چینی صدر شی جن پھنگ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ” ماحولیاتی تحفظ کو زیادہ اہمیت کے مقام پر رکھنا چاہیئے اور حیاتیاتی ماحول کی حفاظت کو آنکھوں کی حفاظت کی طرح سمجھنا چاہیئے ” ۔ یہ تصور چینی عوام کے دلوں میں جڑ پکڑ چکا ہے ۔ تمام فریقوں کی انتھک کوششوں سے چین کے ویٹ لینڈ زکے تحفظ نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔پہاڑوں سے لے کر ساحل تک، مختلف علاقوں میں دلفریب ویٹ لینڈز موجود ہیں جہاں انسانوں اور فطرت کو ہم آہنگ دیکھا جا سکتا ہے ۔ ہانگچو شی چھِی نیشنل ویٹ لینڈ پارک چین کے 901 نیشنل ویٹ لینڈ پارکس میں سے ایک ہے۔
2022 میں ، ویٹ لینڈز سے متعلق کنونشن میں چین کی شمولیت کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر ، عوامی جمہوریہ چین کے ویٹ لینڈ کے تحفظ کے قانون کو باضابطہ طور پر نافذ کیا گیا تھا اور ویٹ لینڈز پر کنونشن کے فریقوں کی کانفرنس کی پہلی بار میزبانی کی گئی تھی۔ اس کانفرنس میں چین کی جانب سے ویٹ لینڈ ز کے تحفظ کی کامیابیوں کی نمائش لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ۔ ویٹ لینڈز سے متعلق کنونشن کے سیکرٹری جنرل مسنڈا ممبا نے کہا کہ گزشتہ 30 سالوں میں ویٹ لینڈ کے تحفظ میں چین کی کامیابیاں اور ویٹ لینڈ کے تحفظ کا انتظامی طریقہ کار دیگر فریقوں کے لیے سیکھنے کے قابل ہے۔
درحقیقت، چینی لوگوں نے ویٹ لینڈز کی حفاظت اور استعمال میں بہت سے تجربات حاصل کئے ہیں . مثال کے طور پر ، ڈکویڈ پانی کی سطح پر تیرتا ہوا ایک بہت ہی عام ویٹ لینڈ پلانٹ ہے ، لیکن چین کے صوبہ گوئی چو کی میاؤ اور ڈونگ خود اختیار پریفیکچر میں آباد ڈونگ قومیت کے لوگوں کی نظر میں ڈکویڈ چاول کی نشوونما میں "مدد” کرسکتا ہے ، وہ دھان کے کھیتوں میں مچھلی اور بطخوں کو پالتے ہیں۔ اس طرح چاول ، ڈکویڈ ، کھیتی مچھلی اور بطخ وغیرہ پر مشتمل ایک بہترین زرعی ماحولیاتی نظام تشکیل ہو چکا ہے ۔ یہ صحت مند ماحولیاتی نظام میں پیداوار وں کی طویل مدتی رسائی کی ایک عام مثال ہے ، اور اس سے دنیا کو انسان اور فطرت کے مابین بقائے باہمی کی چینی حکمت بھی دکھائی گئی ہے ۔
چین میں پہلے نیشنل ویٹ لینڈ پارک کی ح
یثیت سے ہانگچو شی چھی نیشنل ویٹ لینڈ پارک اس شعبے میں پیش پیش ہے ۔ ویٹ لینڈز کی بحالی اور حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ شہری ماحول کو بہتر بنایا گیا ہے ۔ مقامی لوگوں کے روزگار کو فروغ دیا گیا ہے اور فوائد بھی حاصل کئے گئے ہیں ۔ اس پارک کی صورت میں ویٹ لینڈز کے تحفظ کا ایک پائیدار ترقیاتی ماڈل بھی تشکیل پا چکا ہے اور شہروں اور ویٹ لینڈز کے مابین ہم آہنگ بقائے باہمی کا "جیت جیت” ماڈل بھی تخلیق کیا گیا ہے ۔
تمام فریقوں کی کوششوں کے نتیجے میں آج، چین کے ویٹ لینڈز 56.35 ملین ہیکٹر کے علاقے کا احاطہ کرتے ہیں، جس میں مجموعی طور پر 64 ویٹ لینڈز بین الاقوامی اہمیت کے حامل ہیں اور 2200 سے زیادہ اقسام کے ویٹ لینڈ زکے نیچرل ریزروز ہیں. دنیا کے 43 بین الاقوامی ویٹ لینڈ شہروں میں چین کی تعداد 13ہے جو دنیا کے پہلے نمبر پر ہے۔ہمیں ویٹ لینڈ کے تحفظ کی سخت محنت سے حاصل کردہ کامیابیوں کی قدر کرنا چاہئے۔ آنے والی نسلوں کے لئے زیادہ خوبصورت ویٹ لینڈز چھوڑنے چاہییں تاکہ انسان اور فطرت کے مابین ہم آہنگ بقائے باہمی کی جدید کاری کی تعمیر کی جائے اور سبز پانیوں اور پہاڑوں میں پائیدار ترقی حاصل کی جائے ۔