اسلام آباد: سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک وڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ سنادیا، چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ لکھ دیا جو 5 نکات پر مشتمل ہے
چیف جسٹس نےکہا کہ ہمارے سامنے5 نکات آئے تھے
پہلا نقطہ یہ تھا وہ کون سا فورم ہے جو اس ویڈیو پر فیصلہ دے سکتا ہے
دوسرا نقطہ کہ ویڈیو کو اصل کیسے سمجھا جائے
تیسرا نقطہ یہ کہ اگرویڈیواصل ثابت ہوجائےتواسےکیسے عدالت میں ثابت کیا جاسکتاہے
چوتھا نقطہ یہ کہ ویڈیو کس طرح سے نوازشریف کے کیس پراثرانداز ہوسکتی ہے
پانچواں نقطہ جج کے کنڈکٹ سے متعلق تھا، ہم نے تمام ایشوز پر فیصلہ سنایاہے
چیف جسٹس نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہوگا
میڈیا اور تمام فریقین ویب سائٹ پر فیصلہ دیکھ سکتے ہیں
سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہنا ہے کہ اس موقع پر ہمارا مداخلت کرنا مناسب نہیں ہوگا
ایک اپیل ہائیکورٹ میں زیرالتوا ہے اسلیے مداخلت درست نہیں
فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی بھی تحقیقات کررہی ہے وڈیو درست ثابت ہونے پر ہائیکورٹ خود معاملے کا جائزہ لے سکتی ہے
اور چاہے تو معاملہ ٹرائل کورٹ بھی بھجوا سکتی ہے
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک کا تعصب ثابت کرنے کے لیے وڈیو ہائیکورٹ میں پیش کی جائے
جج ارشد ملک کے مطابق وڈیو کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیاہے
وڈیو کی تصدیق فرانزک ایگزامینیشن سے ہوسکتی ہے، فوجداری مقدمے میں شک و شبہ سے بالاتر شواہد کا ہونا لازمی ہے
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی پریس ریلیز اور بیان حلفی ان کے خلاف فرد جرم ہے اور ان کا کردار پوری عدلیہ پر اثرانداز ہو رہاہے، انکی وجہ سے ایماندار اور خودار ججز کے سر شرم سے جھک گئے ہیں
سزا دینے کے بعد جج ارشد ملک نے مجر م سے اس کے گھر میں ملاقات کی، وہ ملزمان کے ہمدردوں سے بھی ملتے رہے
جبکہ دوسرے ملک میں جا کر مجرم کے بیٹے سے بھی ملاقات کی
وہ مجرم کو اپنے ہی فیصلے کمزور نقاط بتاتے رہے کہ ان سے کیسے فوائد لیے جاسکتے ہیں
انہوں نے دھمکیوں اور رشوت کی پیشکش سے متعلق کسی سینیئر اتھارٹی کو آگاہ نہیں کیا، ان کا طرز عمل حیران کن ہے
امید ہے کہ لاہور ہائیکورٹ ان کے خلاف انضباطی کاروائی کرے گی