اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے نئی پالیسی کے تحت یونین کونسلز کے پاس دستاویزات کی تصدیق کا اختیار ختم کردیا
اب کونسلر اور چیئرمین دستاویزات تصدیق نہیں کرسکیں گے
نئے نظام کے تحت شناختی کارڈ اور ب فارم بنوانے کے لیے برتھ سرٹیفیکیٹ کی شرط بھی ختم کر دی گئی
ب فارم بنوانے کے لیے میٹرک کی سند، پاسپورٹ یا ڈومیسائل دکھانے پر شناختی کارڈ بن جائیگا
ب فارم کے لیے والد یا والدہ کے شناختی کارڈ کے ساتھ تاریخ پیدائش لکھ کر دینا ہوگی
فارم کی تصدیق کے لیے بھی اب گزیٹڈ افسر سے تصدیق نہیں کروانا ہوگی بلکہ کارڈ ہولڈر والد، بھائِی یا گھر کا کوئی فرد از خود تصدیق کر سکے گا
شناختی کارڈ بنوانے کے لیے میٹرک کی سند، پاسپورٹ یا ڈومیسائل جبکہ ب فارم کے لیے والدین کا شناختی کارڈ ہونا ضروری ہوگا
خواتین کو کارڈ بنوانے کے لیے اب نکاح نامہ نہیں دینا ہوگا
شوہر کے کارڈ پر ہی بیوی کا شناختی کارڈ بن سکے گا، فارم کے ساتھ 20 روپے کا اشٹام پیپر منسلک کرنا ہوگا
سابقہ فاٹا کے رہائشی کسی بھی شہر سے شناختی کارڈ بنواسکیں گے
نادرا حکام نے نیا شناختی کارڈ بنوانے کے لیے نئی پالیسی جاری کردی جس پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا ہے
نئی پالیسی کے تحت گمشدہ کارڈ کے لیے ایف آئی آر کی ضرورت نہیں ہوگی، اشٹام پیپر پر بیان حلفی دینے سے نیا کارڈ بن سکے گا
کارڈ وصولی کے لیئے اصل ٹوکن کے ساتھ خود دفتر جانا ہوگا، اگر کسی اور کے ذریعے کارڈ وصول کرنا ہو تو اتھارٹی لیٹر لے کر جانا ہوگا
نام تبدیلی کیلئے اخبارات میں اشتہار نہیں دینا ہو گا
نئے کارڈ کے لیئے نادرا افسر انٹرویو کرے گا اور کمنٹس دے گا