• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
پیر, 30 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home تبصرہ / تجزیہ

اسلامی ہجری کلینڈر، عبداللہ ماحی

admin_qalam by admin_qalam
اگست 30, 2019
in تبصرہ / تجزیہ
0 0
0

تحریر: عبداللّٰہ ماحی

 

محرّم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہوتا ہے اور اس محرّم سے نیا اسلامی سن "1441 ہجری” شروع ہورہا ہے۔

آج کی دنیا میں ماہ و سال کے حساب کے لئے دو قسم کے کلینڈر رائج ہیں۔ ایک اسلامی ہجری کلینڈر اور دوسرا شمسی کلینڈر جسے ہمارے ہاں انگریزی کلینڈر بھی کہا جاتا ہے۔

اسلامی ہجری سال دراصل قمری سال ہے جو کہ چاند کے بارہ مرتبہ عروج و زوال سے پیدا ہوتا ہے۔ چاند زمین کے گرد بارہ مرتبہ چکر لگاتا ہے، لیکن چونکہ زمین بالکل گول نہیں بلکہ بیضوی شکل میں ہے اور چاند کا محور گول ہے، لہذا چاند زمین کے گرد اپنے محور میں گھومتے وقت کبھی زمین کے قریب ہوجاتا ہے اور کبھی زمین سے دور ہوجاتا ہے، اسی طرح چاند کی رفتار کہیں  تیز اور کہیں ہلکی ہوتی ہے، اس لئے زمین کے گرد چاند کا چکر کبھی انتیس دن میں اور کبھی تیس دن میں پورا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی مہینہ کبھی انتیس دن کا اور کبھی تیس دن کا ہوتا ہے۔ زمین کے گرد چاند کے بارہ چکروں کی کل مدت 354 دن، 48 منٹ اور 34 سیکنڈ ہوتی ہے۔ ہر قمری سال اتنی ہی مدت کا ہوتا ہے۔ اس مدت سے کم یا زیادہ نہیں ہوتا۔ اس مدت میں نیا چاند بارہ مرتبہ نظر آتا ہے۔ جب تک یہ مدت پوری نہ ہو کسی صورت میں بھی چاند تیرہویں مرتبہ افق پر نمودار نہیں ہوسکتا۔

ماہ و سال کے حساب کا دوسرا طریقہ شمسی سال ہے، شمسی سال سورج کے گرد زمین کی گردش سے پیدا ہوتا ہے۔

قرآن کریم میں اللہ تعالی نے سورج اور چاند کی اس لگی بندھی گردش کو اپنی نعمتوں میں شمار کروایا ہے۔ اللہ تعالی کے کارخانۂ قدرت میں اس کی حقانیت کی یہ دو بہت بڑی نشانیاں ہیں۔ اگر سورج اور چاند کی اپنے اپنے محور یہ گردشیں نہ ہوتیں تو لوگ اپنے معاملات، کاروبار، ملازمتوں اور دیگر امور کا حساب کتاب کس طرح رکھتے؟

شمسی سال کے مقابلے میں قمری سال زیادہ محکم اور یقینی ہے کیونکہ چاند کے حساب میں کبھی کوئی فرق نہیں آتا۔ جبکہ شمسی سال کے حساب میں بار بار ترمیم ہوتی رہی ہے اور ہوتی رہے گی۔ کبھی دن بڑھانے پڑتے ہیں اور کبھی مہینوں میں الٹ پھیر کر کے سال کو نئے نقطے سے شروع کرنا پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر چوتھے سال میں میں ماہِ فروری کے 28 دنوں میں ایک دن بڑھا کر فروری کا مہینہ انتیس دن کا کردیا جاتا ہے۔ جس سال فروری انتیس/29 دن کا ہوتا ہے وہ لیپ کا سال (Leap year) کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر چار سو سال بعد شمسی حساب میں موسم اور مہینے کا فرق پڑ جاتا ہے۔

قمری مہینے موسم کا ساتھ نہیں دیتے، اسی لئے آپ نے دیکھا ہوگا کہ رمضان کبھی گرمی میں اور کبھی سردی میں آتا ہے، اسی طرح محرم کا مہینہ کبھی ٹھنڈا اور کبھی گرم ہوتا ہے۔ موسم چونکہ سورج کے گرد زمین کی حرکت سے پیدا ہوتے ہیں اور یہی حرکت شمسی سال کی بنیاد ہے، اسی وجہ سے شمسی سال کے مہینوں میں ہر دفعہ موسم تقریباً ایک جیسا ہوتا ہے مثلاً جون جولائی گرمی کے اور دسمبر، جنوری، فروری وغیرہ سردی کے مہینے ہوتے ہیں۔

شریعتِ اسلام میں عبادات کے معاملے میں تو قمری حساب ہی متعین ہے جبکہ دیگر کاروبار وغیرہ کے معاملات میں قمری حساب کو پسند تو کیا ہے، لیکن لازمی قرار نہیں دیا۔

قمری سال شعائرِ اسلام میں سے ہے، لیکن آج آپ دیکھتے ہیں کہ ہم لوگوں کو اسلامی مہینوں کے نام بھی پوری طرح معلوم نہیں ہوتے چہ جائیکہ کے روزانہ کی اسلامی تاریخ ہمیں یاد ہو۔ اسلامی تاریخ اور مہینوں کے ساتھ یہ بے توجہی ایک شرعی مسئلہ کے علاوہ ہماری قومی اور ملی غیرت پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

چونکہ اسلامی احکام کا دارومدار قمری حساب پر ہے اس لئے فقہاء نے قمری حساب کو باقی اور یاد رکھنا مسلمانوں کے ذمے فرضِ کفایہ قرار دیا ہے تاکہ مسلمانوں کو معلوم رہے کہ رمضان کے روزے کب شروع ہوں گے اور حج کے ایام کب آئینگے وغیرہ۔

اگر ہم اپنے معاملات میں اسلامی تاریخ کو زندہ کرنا چاہیں تو کوئی مشکل نہیں وہ اس طرح کے آپ اپنے کاغذات و دستاویزات میں دونوں تاریخیں لکھنے کا اہتمام کریں، اوپر اسلامی ہجری تاریخ لکھ دیں اور اس کے نیچے شمسی تاریخ لکھ دیں۔ اس طرح آپ کی شمسی تاریخ کی ضرورت بھی پوری ہوجائے گی اور اسلامی تاریخ لکھنے سے آپ کو فرضِ کفایہ کی ادائیگی کا ثواب بھی ہوگا اور ساتھ ساتھ اپنا قومی شعار بھی محفوظ رہے گا۔

شریعتِ اسلام میں قمری حساب کو اختیار کرنے کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ چاند کو ہر آنکھوں والا افق پر دیکھ کر تاریخ کا اندازہ لگا سکتا ہے، پڑھا لکھا، اَن پڑھ، شہری، دیہاتی، جزیروں اور پہاڑوں میں رہنے والے، غرض سب ہی کو یہ بات نظر آتی ہے کہ تیس یا انتیس دنوں کے بعد چاند بہت باریک سا دکھائی دیتا ہے، اس کے بعد روز بروز بڑھتا رہتا ہے اور پورا چاند روشن ہو جاتا ہے، پھر گھٹنا شروع ہوتا ہے اور چھوٹا ہوتے ہوتے گم ہو جاتا ہے، پھر دو تین راتوں کے بعد باریک سا نمودار ہوتا ہے۔ جب بارہ مرتبہ اسی طرح چاند کا عروج و زوال ہو جاتا ہے تو یہ نظر آتا ہے کہ تقریبا وہی پچھلا موسم آجاتا ہے۔ اس حقیقت کی شناخت کے لئے نہ کسی فلکیاتی حساب کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی رصد گاہ کی۔

زمانۂ قدیم سے دنیا اسی قاعدے پر عمل کرتی رہی البتہ مہینوں کے شمار کے لیے کسی بڑے واقعے کو سال کا نقطۂ آغاز قرار دے کر حساب ہوتا رہا، کہیں کسی بڑے میلے ٹھیلے کو نقطۂ آغاز قرار دیا گیا اور کہیں کسی زلزلہ، سیلاب، جنگ یا کسی بادشاہ کی تخت نشینی کو۔

مسلمانوں کا ہجری سال نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کے اس عظیم واقعے سے شروع ہوتا ہے جو اسلام کی ابتدائی کمزوری اور قوّت وغلبہ کے دور کے درمیان حدِ فاصل اور خطِ امتیاز کی حیثیت رکھتا ہے۔ جب بھی نیا اسلامی سال شروع ہوتا ہے تو وہ ہمیں ہجرت کے اس عظیم واقعے سے سبق لینے کی دعوت دیتا ہے کہ ہر طرح کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے، کس قدر اذیتوں اور تکالیف سے دوچار نہ کیا جائے، اپنی عزیز از جان پیاری اولاد اور قیمتی مال ومتاع سے ہاتھ کیوں نہ دھونا پڑے، اپنے عزیز وطن، مانوس ماحول، محبوب دوستوں، بچپن کے ہم جولیوں اور وطن سے وابستہ اپنی قیمتی یادوں کو کیوں نہ ترک کرنا پڑے، بہرصورت اپنے ایمان و عقیدے، اپنے بنیادی نظریات اور اصول و قواعد سے وابستہ رہنا ہے، کسی حال میں بھی کمزور نہیں پڑنا۔

آج اس عظیم واقعے کو چودہ سو چالیس/1440 سال گذر چکے ہیں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے پاکیزہ اصحاب رضی اللہ عنہم کی اپنے مذہب اور عقیدے پر زبردست جماؤ کی یہ داستانِ عشق و وَفا آج بھی زندہ ہے۔

اللّٰہ تعالی ہمیں بھی پکا سچا اور باعمل مسلمان بنائے، آمین۔

نوٹ:قلم کلب ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ newsdesk@qalamclub.com پر ای میل کیجیے۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: Islamic calendarLunar calendar
Previous Post

لاہور: بروز جمعہ دوپہر 12 سے 12:15 تک شہر کے تمام سگنل سرخ رہیں گے

Next Post

مذہب کے نام پر ستانا بند کیجئے، محمد احمد

admin_qalam

admin_qalam

Next Post

مذہب کے نام پر ستانا بند کیجئے، محمد احمد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
لاجسٹکس

چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کی کل آمدنی 5.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی

جون 29, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading