بیجنگ (نیوز ڈیسک) چینی وزارت خا رجہ کے تر جمان وانگ وین بین نے کہا ہےکہ چین کے تائیوان علاقے کو امریکی اسلحے کی فروخت ایک چین کے اصول اور تین چین-
امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، چین کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ، آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو خطرے میں ڈالتا ہے، اور "تائیوان کی علیحدگی ” کی علیحدگی پسند قوتوں کو سنگین غلط پیغام بھیجتا ہے۔
چین اس سے شدید عدم اطمینان کا شکار ہے اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ترجمان نے کہا کہ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایک چین کے اصول اور تین چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی شقوں کی پاسداری کرے، تائیوان کو اسلحے کی فروخت کا منصوبہ فوری طور پر واپس لے، تائیوان کو اسلحے کی فروخت اور امریکہ تائیوان فوجی تعلقات کو روکے، اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنا بند کرے۔
چین قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور مضبوط اقدامات اٹھائے گا۔وا ضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کی باقاعدہ پریس کانفرنس میں ایک سوال پوچھا گیا کہ 23 اگست کو امریکی ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تائیوان کو ایف 16 لڑاکا انفراریڈ سرچ اینڈ ٹریکنگ سسٹم اور دیگر آلات کی فروخت کی منظوری دے دی ہے جس کی مالیت تقریبا 500 ملین ڈالر ہے۔ چین کا اس بارے میں کیا تبصرہ ہے؟ جس پر تر جمان نے تفصیلی جواب دیا۔