تہران (نمائندہ خصوصی)ایران کے وزیرِ خارجہ جس کی حکومت حماس اور شرقِ اوسط کے دیگر عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کرتی ہے نے کہاہے کہ اسرائیل کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنا غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر منحصر ہوگا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اگرچہ تہران طویل عرصے سے حماس کا حمایتی رہا ہے لیکن ایرانی حکام اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ اس کے قدیم دشمن اسرائیل کے خلاف عسکریت پسندوں کے حملے میں ان کے ملک کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔بہرحال امریکہ کو خدشہ ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ ایک اور خاصے مسلح اسلامی گروپ حزب اللہ کی مداخلت کی صورت میں لبنان کے ساتھ اسرائیل کی شمالی سرحد پر دوسرا محاذ کھل جائے گا۔
وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے عراقی وزیرِ اعظم محمد شیاع السودانی سے ملاقات کے دوران کہاکہ کچھ ممالک کے حکام ہم سے رابطہ کرتے ہیں اور خطے میں (اسرائیل کے خلاف)ایک نیا محاذ کھل جانے کے امکانات کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ایرانی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان کے مطابق انہوں نے کہا، ہم انہیں بتاتے ہیں کہ مستقبل کے امکانات کے حوالے سے ہمارا واضح جواب یہ ہے کہ غزہ میں سب کچھ صیہونی حکومت کے اقدامات پر منحصر ہے۔
اس وقت بھی اسرائیل کے جرائم جاری ہیں اور خطے میں کوئی بھی ہم سے نئے محاذ کھولنے کی اجازت نہیں مانگتا۔بعد ازاں عبداللہیان لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچے جہاں حزب اللہ اور حماس کے علاوہ دیگر ایران نواز گروہوں نے ان کا استقبال کیا۔دمشق جانے سے قبل وہ لبنانی حکام سے ملاقات کریں گے۔
٭٭٭٭٭