بیجنگ (نمائندہ خصوصی) پہلی چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو میں شریک امریکی اور یورپی کمپنیز کی تعداد توقعات سے کہیں زیادہ ہے ، جو غیر ملکی نمائش کنندگان کی کل تعداد کا 36فیصد ہے۔ جمعرات کے روز چینی نشر یاتی ادارے کے مطا بق بہت سی امریکی اور یورپی کمپنیز "سپلائی چین” کے لیے آئی ہیں ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ انتظامی اقدامات مارکیٹ کے قوانین کو تبدیل نہیں کرسکتے ہیں اور چین کو عالمی صنعتی و سپلائی چین سے خارج کرنا ناممکن ہے۔ امریکی اور یورپی کمپنیز کی طرف سے چین کا انتخاب بھی عالمی سپلائی چین کے معمول کے آپریشن کو یقینی بنانے میں چین کی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔
موجودہ ایکسپو کی طرف سے جاری کردہ "گلوبل سپلائی چین رپورٹ” کے مطابق چین، عالمی سپلائی چین تعاون کے لیے بڑے پیمانے پر مارکیٹ کا موقع فراہم کرتا ہے. اگلے پانچ سالوں میں چین کی اشیاء اور خدمات کی تجارت کا درآمدی و برآمدی حجم بالترتیب 32 ٹریلین اور 5 ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے، جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی کنزیومر مارکیٹ کے طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھے گا۔
چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، سروے میں شامل 80 فیصد سے زائد غیر ملکی کاروباری ادارے چین کے کاروباری ماحول سے ” مطمئن” ہیں اور ان کے ستر فیصد اداروں کی ،چین میں صنعتی چین کی ترتیب "مستحکم” ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی غیر یقینی عالمی معاشی صورتحال اور صارفین کی کمزور طلب کے پیش نظر ، بہت سی کمپنیز کو چین کے "پیداواری مراکز” کا متبادل تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
موجودہ ایکسپو میں ، "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کرنے والے ممالک کے نمائش کنندگان کی تعداد پچاس فیصد ہے۔ چین نے ایکسپو میں شرکت کے لیے کچھ پسماندہ ممالک کو بھی مدد فراہم کی۔ انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کے الفاظ لوگوں کو یہ یاد دلاتے ہیں کہ ہمیں عالمی صنعتی وسپلائی چین تعاون کے شراکت دار اور معمار بننا ہے، نہ کہ تباہ کرنے والا اور تخریب کار۔