لاہور(نمائندہ خصوصی) آل پاکستان سیو میڈیا ایسوسی ایشن ،آل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ، پنجاب یونین آف جرنلسٹس اورلاہور پریس کلب کے عہدےداران کا ایک مشترکہ ہنگامی اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں حکومت کی طرف سے علاقائی اخبارات کا 25فیصد اشتہاری کوٹہ ختم کرنے کے ممکنہ فیصلے کے باعث سینکڑوں اخبارات کو پیش آنے والی شدید مالی مشکلات اور ان کی وجہ سے ہزاروں صحافیوں کے بےروزگار ہو جانے کے خدشہ پر بات چیت کی گئی۔
اجلاس کے شرکاءنے حکومت کے بعض نااہل مشیروں اور محکمہ اطلاعات کے کچھ اعلی حکام کی جانب سے وزیر اعظم کو غلط گائیڈ کرنے کی شدیدمذمت کی۔آل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری رانا محمد عظیم نے کہا کہ ملک بھر کے صحافی پہلے ہی شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں اگر حکومت کی طرف سے ایسی کوئی کوشش کی گئی تو ہم شدید مزاحمت کرینگے کیونکہ ہم صحافیوں کا بے روزگار ہونا کسی بھی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔
لاہور پریس کلب کے صدر محمد ارشد انصاری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافی برادری متحد ہے صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے روزگار کے تحفظ کےلئے ہم ہر حد تک جانے کو تیار ہیں اگر حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ کیا تو اس کے سنگین نتائج حکومت کو بھگتنا پڑینگے۔پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزاد حسین بٹ نے اس موقع پر کہا کہ ہماری موجودہ صورتحال پر گہری نظر ہے حکومت نے ریجنل اخبارات کا 25فیصد کوٹہ ختم کرنے کا ابھی اعلان تو نہیں کیا مگر غیر اعلانیہ طور اس پر عمل شروع ہو چکا ہے وزیر اعظم اس پر فوری نوٹس لیں۔
آل پاکستان سیو میڈیا ایسوی ایشن کے صدر عثمان بن احمد نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریجنل اخبارات کے کوٹے کا خاتمہ صحافیوں کو بے روزگار کرنے اور صحافت کا گلہ گھوٹنے کے مترادف ہے۔وزیر اعظم عمران خان ہوش کے ناخن لیں اور حکومت اور صحافیوں کے درمیان فاصلے بڑھانے کی بجائے فاصلے کم کرنے کے اقدامات کریں۔اجلاس کے شرکاءنے فیصلہ کیا کہ اگر ریجنل اخبارات کا کوٹہ ختم کیا گیا تو ملک بھر کے صحافی مشترکہ احتجاجی تحریک چلائیں گے۔