غفلت اور کیسز میں سست روی،، اعجاز حسین شاہ کے گلے پڑ گئی،، ڈی جی اینٹی کرپشن کو عہدے سے ہٹانے کی اندرونی کہانی کا قلب کلب نے سراغ لگا لیا،،
چھاپوں کی معلومات کا لیک ہونا اور لیگی رہنماوں کیخلاف کارروائیوں میں سستی،، ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو لے ڈوبی،، ذرائع کے مطابق حکومت اعجاز شاہ کی کارکردگی سے مطمئن نہ تھی
چند روز پہلے اینٹی کرپشن حکام نے ن لیگ کے ممبر اسمبلی شیخ روحیل اصغر کی فیکٹری پر چھاپہ مارا جو حکم امتناعی کی وجہ سے ناکام ہو گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن کی انفارمیشن پہلے ہی پہنچ چکی تھی،، سرکاری اپستال کی لیبارٹری میں زائد المعیاد کیمیکل کے استعمال کیخلاف کارروائی بھی کامیاب نہ ہوئی
ریڈز کی معلومات لیک ہونے پر اینٹی کرپشن کے افسروں کا انکوائیری کا بھی سامنا ہے،،اعجاز شاہ کو بائیسویں گریڈ میں پروموٹ کر کے چوتھا ڈی جی اینٹی کرپشن تعینات کیا گیا،، پی ٹی آئی اسے سے پہلے تین ڈی جیز کو تبدیل کی چکی ہے
اعجاز حسین شاہ نے نواز شریف کے خلاف پاکپتن اراضی کیس کی تحقیقات کو اوپن کیا،، وہ سانحہ ساہیوال کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں،،حسنین چودھری ہم نیوز، لاہور۔۔۔