لاہور: سرکاری و پرائیویٹ ملازمین کی موجیں ختم، ایف بی آر نے مختلف سرکاری و نجی اداروں کے نان رجسٹرڈ 1 لاکھ 53 ہزار سے زائد ملازمین کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرلیا، گزشتہ مالی سال میں 30 جون 2018 تک انکم گوشوارے جمع نہ کرانے پرقابل ٹیکس ملازمین کو محکموں سے موصول ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر رجسٹرڈ کیا گیا ہے، ساڑھے19ہزار نان فائلرز سرکاری ملازمین کو بھی نوٹسز ارسال کر دئیے گئے ہیں جن کو ریٹرنز کے ساتھ 40ہزار روپے تاخیر سے فائل کرنے پر جرمانہ بھی ہو گا
اے جی پی آر اور اے جی پنجاب سے مجموعی طور پر تین لاکھ33ہزار671ملازمین تنخواہ لیتے ہیں جن میں سے محض 18ہزار303ملازمین نے ٹیکس ریٹرن فائل کی ہے، ایک لاکھ53ہزار329ملازمین کی آمدنی قابل ٹیکس یعنی سالانہ چار لاکھ روپے سے زائد ہے
ایف بی آر ملازمین کو رجسٹرڈ کرنے کے بعد نوٹسز ارسال کرے گا اور قابل ٹیکس آمدن پر ریٹرن حاصل کی جائے گی، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے سیکشن 116کے تحت نوٹسز بھجوائے جائیں گے
اکاؤٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیوز اور آڈیٹر جنرل کے ذریعے تنخواہ وصول کرنے والے پنجاب کے 2لاکھ92ہزار391ملازمین میں سے ایک لاکھ35ہزار 869ملازمین کی آمدن چار لاکھ سے زیادہ ہے جن میں ایک لاکھ3ہزار819ملازمین ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے، جبکہ رجسٹر ڈ ملازمین میں سے محض 14ہزار666ملازمین نے گوشوارے جمع کروائے ہیں اور 17ہزار384ملازمین نے این ٹی این ہونے کے باوجود انکم ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے
اسی طرح اے جی پی آر اور اے جی پنجاب کے دفتر سے تنخواہیں وصول کرنے والے 41280ملازمین میں سے 17ہزار460ملازمین کی انکم ٹیکس ایبل ہے اور ان میں سے 11ہزار584ملازمین نان رجسٹرڈ،2239رجسٹرڈ ٹیکس پئیرز نے ریٹرن نہیں بھری جبکہ 3637ملازمین نے مالی سال 2018-19کے گوشوارے جمع کروائے ہیں، اسی طرح ریجنل ٹیکس آفس ٹو کے ڈیٹا کے مطابق مختلف محکموں سے براہ راست تنخواہیں لینے والے 55ہزار589ملازمین میں سے 38419ملازمین سرے سے رجسٹرڈ ہی نہیں، جن کو محکموں سے ڈیٹا لینے کے بعد رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے
ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور کے 848ملازمین میں سے 366غیر رجسٹرڈہیں، شیخ زید ہسپتال کے 3147میں سے 2767ملازمین نان رجسٹرڈ ہیں، اسی طرح گورنمنٹ کالج فار ویمن کے 42میں سے 16، جناح کالج کے 37ملازمین میں سے 16،پنجاب گروپ کے 1867میں سے 1392،پائلٹ سکول لاہور کے 147میں سے 82، سائنس کالج کے 487میں سے 239، پوسٹ گریجویٹ کالج ویمن کے 189میں سے 99، ماڈل گرلز کالج کے 127میں سے 63، یونیک گروپ کے 857میں سے 335، کمپرہنسو سکول کے 143میں سے 117، منانواں ڈگری کالج کے 87میں سے 29، فاطمہ جناح ہسپتال لاہور کے 168میں سے 65، بورڈ آف ریونیو اور محکمہ آبپاشی کے 468میں سے 102، میو ہسپتال کے 6354میں سے 4471، سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے 697میں سے 301، سروسزہسپتال کے 3327میں سے2418، جنرل ہسپتال کے4289میں سے 3986، جناح ہسپتال کے 6125میں سے 3473، سرگنگا رام ہسپتال کے 2909میں سے2213، ریلوے ہیڈ کوارٹرز کے 1762میں سے 985، لیسکو ہیڈ آفس کے 9324میں سے 7286، ایل ڈ اے آفس جوہر ٹاؤن کے 1365میں سے 1190، واسا کے 2756 میں سے 1990، سول ایوی ایشن اے ایس ایف کے 307میں سے 137، چلڈرن ہسپتال لاہور کے 2933میں سے 1036اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کے 567میں سے 274ملازمین نے اپنا این ٹی این نمبربھی حاصل نہیں کیا، جن کو ایف بی آر نے محکموں سے ڈیٹا لے کر رجسٹرڈ کر لیا ہے
اس حوالے سے کمشنر ایچ آر ایم اینڈ آئی پی ڈویژن عائشہ عمران بٹ نے بتایا کہ جہاں کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے وہیں سرکاری ونجی اداروں کے ملازمین کےلئے بھی ضروری ہے کہ وہ بھی انکم ٹیکس ریٹرن فائل کریں، بے شک ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی ہو جاتی ہے لیکن پھر بھی ملازمین پر لازمی ہے کہ وہ اپنی تنخواہ کی آمدنی کے ساتھ ساتھ دیگر اثاثے بھی ظاہر کریں اوراپنی سالانہ ریٹرن فائل کریں، جس کے تحت ملازمین کو محکمانہ کوائف کی بنیاد پر رجسٹرڈ کیا ہے