• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
پیر, 30 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home تبصرہ / تجزیہ

ڈیلی میل اخبار کو قانونی نوٹس کا کیا ہوا

ڈیوڈ روز کے تحقیقی کام سے بڑے بڑے فرعون تو کیا حکومتیں ڈرتی ہیں

admin_qalam by admin_qalam
اگست 9, 2019
in تبصرہ / تجزیہ
0 0
0

راومنظر حیات

 

ڈیوڈروز(David Rose) غیرمعمولی سطح کا پڑھا لکھاصحافی ہے۔ویسے صرف صحافی کالفظ اس کے کام اور پہچان کے لیے حددرجہ ناکافی نظر آتا ہے۔ ساٹھ برس کایہ انسان کمال کاتحقیقی کام کرتاہے۔ایسی نایاب تحقیقات،جس سے بڑے بڑے فرعون تو کیا، حکومتیں لرزتی ہیں۔

ڈیلی میل میں کام کرنے والایہ انسان،بہت عرصے تک بی بی سی سے منسلک رہا۔ چند ہفتے پہلے محترم شہبازشریف اوران کے خاندان کے متعلق ایک تحقیقی اسٹوری لکھی جوکہ ڈیلی میل میں شائع ہوئی۔اس نے پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچادی۔ ڈیوڈ روزہرپاکستانی چینل پرخودآیااوراپنی اسٹوری کے ایک ایک لفظ کی وضاحت کرتارہا۔ آج بھی اپنے تحقیقی کالم پرقائم ہے۔

میرے ذہن میں ملکی صحافت کے متعلق کوئی اعلیٰ خاکہ نہیں ہے۔یہاں اکثردانشوراورجیدصحافی،دلیل اورتحقیق کی بجائے ذاتیات کے مطابق گفتگوکرتے ہیں یا کالم لکھتے ہیں۔ مقامی دانشوروں کی اس کھیپ کی کوئی بین الاقوامی حیثیت نہیں ہے۔اکثریت،آج تک کسی بھی موضوع پرکوئی مستند کتاب نہیں لکھ سکی۔

حقیقت یہ ہے کہ لوگ اب مقامی صحافت کی عجیب وغریب روش سے تنگ پڑچکے ہیں۔مگریہ انحطاط صرف صحافت تک محدودنہیں ہے۔ہماراہر شعبہ، تنزلی کی داستان ہے۔معدودے چندلوگ ہیں جوحقائق کی کھوج نکال کربات کرنے اورلکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ لوگ آٹے میں نمک کے برابرہیں۔اُردواخبارات میں ان کی تعدادنہ ہونے کے برابرہے۔یہی حال اُردوالیکٹرونک میڈیا کاہے۔ہاں انگریزی زبان میں چھپنے والے اخبارات میں کبھی کبھی کوئی آزاد روش ،تحقیقی اسٹوری نظرآجاتی ہے۔ پر یہاں انگریزی اخبارپڑھتاکون ہے۔

بات ڈیوڈروزکی ہورہی تھی۔9/11کے حملوں کے بعد،ڈیوڈپہلاجرنلسٹ تھاجس نے امریکی عقوبت خانے، گوانتانامو بے کی بھرپورمذمت کی تھی۔امریکی اوربرطانوی حکومتوں کوبرہنہ کرکے رکھ دیاتھاکہ یہ گوانتا نامو بے میں، مسلمانوں پرحددرجہ ظلم کرتے ہیں۔اس نے اس عقوبت خانے سے باہرآنے والے لوگوں کوتلاش کیا۔ان سے تفصیلی انٹرویوکیے اورپھراپنی شہرہ آفاق کتاب Guantanamo, America’s war on Human Rights لکھی۔ 2004ء میں چھپنے والی یہ کتاب اتنی مستحکم معلومات پرتھی کہ برطانوی اورامریکی حکومتوں کواس عقوبت خانے کے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرنی پڑی۔کوئی بھی حکومت،ڈیوڈکی طرف سے لگائے گئے الزامات کاجواب نہ دے پائی۔

اس کے علاوہ ڈیوڈنے برطانوی حکومت کے ایک فیصلے پرکڑی تنقیدکی۔جس میں دہشت گردی میں گرفتار،لوگوں پر جدید طریقے سے تشددکی اجازت دی گئی تھی۔بن یامین محمد، کا کیس دنیاکے سامنے لانے والاڈیوڈہی تھا۔برطانیہ کی سینیٹ کمیٹی برائے انٹیلی جینس نے اس بات کوتسلیم کیاکہ واقعی تشددکی یہ پالیسی نہ صرف غلط ہے،بلکہ اس کے منفی نتائج نکل رہے ہیں۔بعینہ یہی بات، اسکاٹ لینڈیارڈ کے انچارج،پیٹرکلارک اورایف بی آئی کے ڈائریکٹرنے کہی کہ مسلمانوں پرجدیدطریقے سے تشدد کرنے کے کوئی نتائج نہیں نکل رہے۔

حد تو یہ ہے کہ ڈیوڈ نے ثابت کیا کہ حماس نے غزہ پرقبضہ امریکی معاونت سے کیا تھا۔یہ ایک انتہائی ٹاپ سیکرٹ منصوبہ تھا۔2017میں چھپنے والا یہ مضمون “The Gaza Bombshell”نے مغربی حکومتوں کے لیے قیامت برپاکردی۔آٹھ کتابوں کایہ مصنف،اس وقت آل شریف کے لیے مصیبت بن چکا ہے۔ وہ ان کی مالیاتی بے ضابطگیوں پرتحقیقی مقالے لکھ کر پاکستان اوربرطانیہ کی حکومتوں میں تہلکہ مچا چکا ہے۔ غیرجذباتیت سے دیکھیے توکسی نے بھی، اس کے حقائق کی تردیدنہیں کی۔ہاں تنقیدضرورکی ہے۔ جوبہر حال ہر سیاسی جماعت اورانسان کابنیادی حق ہے۔

ڈیلی میل سواسوسال پرانا اخبارہے۔یہ1896میں شروع کیاگیااورحالیہ دور میں ’’سن‘‘اور’’میٹرو‘‘کے بعد برطانیہ کاتیسرابڑا اخبارہے۔اس کی روزانہ کی اشاعت دس لاکھ سے اوپرہے۔اورہاں، ایک انتہائی اہم بات، تحقیق کے مطابق اسکوپڑھنے والوں کی تعدادچالیس لاکھ کے قریب ہے۔اسے 52اور55کی عمرکے درمیان والے سب سے زیادہ پڑھتے ہیں۔یعنی یہ سنجیدہ عمرکے لوگوں کا اخبار ہے۔ اس کی ویب سائٹ پرہر مہینہ دس کروڑسے زیادہ افراد مطالعے کے لیے آتے ہیں۔عرض کرنے کا مقصدیہ ہے کہ ڈیوڈروزکی طرح،ڈیلی اخباربھی مستند حیثیت کامالک ہے۔

ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ برطانوی اخبار میں کوئی بھی تحقیقی اسٹوری چھاپنے اورچھپوانے کاکام انتہائی پیچیدہ اور غیرجانبدارہے۔جب بھی کوئی صحافی ایسی اسٹوری لکھتاہے جوکہ کسی شخص یاحکومت کے لیے مسائل پیداکر سکتی ہے۔ توایڈیٹر،صحافت کی اعلیٰ روایات کومدِنظررکھتے ہوئے، اسٹوری کسی دوسرے ممتازصحافی کے حوالے کرتا ہے۔ دوسرا صحافی،ایک امپائرکی حیثیت رکھتا ہے۔ مکمل طورپر آزاد ذرائع سے اس کہانی پرتحقیق کرتاہے۔ اگرحقائق جزوی طور پربھی غلط نکلے،تو ایڈیٹرکولکھ کردیتاہے کہ یہ تحقیق درست نہیں ہے اور اس کو نہیں چھاپنا چاہیے۔

ہاں،اگرکہانی سوفیصد درست نکلے توپھرایڈیٹرکو لکھ کردیتاہے کہ اس میں کوئی سقم نظرنہیں آیا۔اس کے بعد،ایڈیٹر،اس کہانی کواخبارکے لیگل شعبہ میں بھجواتاہے۔جہاں وکلاء کی ٹیم اس کہانی کوہرزاویہ سے پرکھتی ہے اوراس پراپنی رائے دیتی ہے۔اگروکیل یہ کہہ دے،کہ قانونی سقم کی وجہ سے اسٹوری نہیں چھپنی چاہیے تواسٹوری ہرگزہرگزنہیں چھپ سکتی۔اس احتیاط کی صرف ایک وجہ ہے کہ برطانیہ میں مکمل طورپرقانون کی عملداری ہے۔

اگرکوئی اخبارغلطی سے کسی بھی شخص یا ادارے کے متعلق غلط خبرشائع کردے،تواسے عدالت میں پیش ہونا پڑتاہے۔اس پراس قدرجرمانہ کیا جائیگا کہ اخبار تقریباً دیوالیہ ہوجائیگا۔ ہراسٹوری کی طرح،محترم شہبازشریف کے خاندان کے متعلق لکھنے سے پہلے،تمام جزئیات معمول کے مطابق طے کی گئی تھیں۔ ڈیوڈروز نے توذاتی طورپرتمام لوگوں کوای میلز پربھی اپنا بیانیہ دینے کی دعوت دی تھی۔ مگر کسی بھی شخص،جواس اسٹوری میں ملوث تھا، جواب دینے کی کوشش نہیں کی۔

ڈیلی میل کی اس اسٹوری کے بعدمحترم شہباز شریف برطانیہ تشریف لے گئے تھے۔ان کی وکلاء کی ایک ٹیم ان سے پہلے لندن میں قانونی چارہ جوئی کے لیے موجودتھی۔لگتاتھاکہ ڈیلی میل کی شامت آچکی ہے۔ ڈیوڈ روزفوری طورپران کے پیرپکڑ لیگا۔اخبارکا ایڈیٹر،ان لوگوں کے گھرجا کردروازے پرکھڑا ہوکرہاتھ جوڑدیگا۔مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ پہلی تلخ بات تویہ،کہ محترم شہبازشریف کی ملکی ٹیم میں،برطانوی اخبار کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کاکوئی ماہرتھا ہی نہیں۔چنانچہ اس کام کے لیے برطانیہ کی مشہوراورمہنگی ترین قانونی فرم، کارٹررکCarter Ruckکاسہارالیاگیا۔یہ کمپنی برطانیہ میں اخبارات میں چھپنے والی خبروں پرقانونی چارہ جوئی کرنے کی ماہرہے۔اس کی صلاحیت کالوہا،پورابرطانیہ مانتا ہے۔ بلکہ اس کے کلائنٹ دنیا کے طاقتوراورمشہورترین لوگ ہیں۔

رچرڈ برگن، مائیکل مارٹن، اداکارہ شلپاسیٹھی،روئے ریم اور متعدد امیر لوگ اس کمپنی کے خوشہ چیں ہیں۔قطرکے شاہی خاندان سے لے کرکئی شاہی خاندان،اس کمپنی سے استفادہ کرچکے ہیں۔دیکھاجائے تو کارٹررک ایک انتہائی زیرک اور باصلاحیت کمپنی ہے۔ مگر حیرت کی بات ہے کہ برطانیہ کی بہترین کمپنی نے بھی ڈیلی میل اورڈیوڈروزکے خلاف کسی بھی عدالت میں کوئی چارہ جوئی نہیں کی۔کسی بھی برطانوی عدالت کادروازہ نہیں کھٹکھٹایا کہ محترم شہبازشریف کے خلاف بالکل غلط اسٹوری شائع کی گئی ہے۔

آج کی تاریخ تک کسی برطانوی عدالت میں، ڈیلی میل اورڈیوڈروزکے خلاف کوئی کارروائی کی درخواست تک دائر نہیں ہوئی۔ ہاں، اخباراورصحافی کوایک قانونی نوٹس دیاگیاہے کہ آپ نے یہ سب کچھ کیونکر اورکیسے کیا۔قانونی نوٹس کے جواب کے لیے، اخبار نے چودہ دن کاوقت مانگا ہے۔

نوٹس کے بعدبھی ڈیوڈروزنے کہاہے کہ وہ اپنی تحقیقاتی اسٹوری کے ایک ایک لفظ پرقائم ہے۔برطانیہ میں ان تمام معاملات کوپاکستان کی طرح برتا نہیں جاتا۔جہاں سول کورٹ کے بلانے پربھی ہرجانے کے کیس میں ملوث فریقین عدالت میں نہیں جاتے۔سول کورٹ مکمل خاموشی اختیار کر لیتی ہے۔کیونکہ اسے اندازہ ہوتاہے کہ فریقین اتنے تگڑے ہیں کہ ان کے معاملات کونہ چھیڑنا،زیادہ بہتررویہ ہے۔مگر برطانیہ میں یہ دستورنہیں ہے۔

اخبارات کے مالکان،صحافی اورعدالتیں اتنی مضبوط روایتوں کے امین ہیں کہ کم ازکم ہمارے جیسے ملکوں میں اس سچ کا تصورتک نہیں کیا جا سکتا۔ محترم شہبازشریف نے کارٹررک کمپنی کواپناوکیل بناکرایک بہترین ترکیب استعمال کی ہے مگر اس کمپنی اورشہبازصاحب نے بھی عدالت میں جانے سے گریزکیاہے۔

افسوس تواس اَمرکاہے کہ ہمارے ملک میں کوئی لیڈر، کوئی سیاسی طورپربڑاآدمی،سچ نہیں بولتا۔یہ لوگ ہرسطح اور ہر مقام پرکمال مہارت سے غلط دلائل پیش کرتے ہیں،کہ حیرت ہوتی ہے ۔ہماری سیاسی جماعتوں میں شائد سچ بولنے پرمکمل ممانعت ہے۔ قیامت تویہ بھی ہے کہ قوم کی اکثریت اب سیاستدانوں کوسنجیدگی سے نہیں لیتی۔ مگر ہر جماعت کے جذباتی سیاسی کارکن موجودہیں۔یہ اپنے اپنے قائدین کوفرشتہ گردانتے ہیں۔ان کے خلاف کوئی بات سننے کی تاب نہیں لاتے۔انھوں نے سیاسی بت تراش رکھے ہیں اور شائد یہ ان بتوں کوہی سب کچھ مان چکے ہیں۔

ہرسیاسی پارٹی میں ایسے لوگ موجودہیں جودلیل سے کی گئی غیرجانبدارتنقید کوبھی شک کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔انہیں اوران کے سیاسی اکابرین کوہرطرف سازش ہی سازش نظرآتی ہے۔سازش توصاحب ہوئی ہے اوروہ ہے کہ عوام کو معاشی، سماجی اوراقتصادی غلام بنانے کی۔اس بھیانک کھیل میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔ان اکابرین کے لیے لوگ کیڑے مکوڑے ہیں۔اورعام آدمی،اس کواپنامقدرتسلیم کر چکاہے۔دیکھیے، برطانیہ میں ڈیوڈروز،ڈیلی میل اور کارٹررک اورہمارے اکابرین تھیلے میں سے کون سی بلی نکال کر ہمیں حیران کرینگے۔یاشائد تھیلے میں سے کچھ بھی نہ نکل پائے، کیونکہ تھیلا توپھٹاہواہے

 

نوٹ:قلم کلب ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا کالمسٹ یا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: AID Fund corruptionDaily mail UKDavid RoseShahbaz Sharif
Previous Post

مودی ہٹلر کے راستے پر چل نکلا ہے، توجہ ہٹانے کے لیے کچھ بھی کرسکتاہے، عمران خان

Next Post

لیگی ایم این اے جاوید لطیف کی فلور مل بھی گرادی گئی،8کنال اراضی واگزار

admin_qalam

admin_qalam

Next Post

لیگی ایم این اے جاوید لطیف کی فلور مل بھی گرادی گئی،8کنال اراضی واگزار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

اجلاس

مغربی رہنما سرد جنگ کے دور کی "زیرو سم” سوچ میں جکڑے ہوئے ہیں، چینی میڈیا

جون 30, 2025
چینی وزیر خا رجہ

سی پی سی سینٹرل کمیٹی کی جانب سے ” فیصلہ سازی، غور و خوض اور کوآرڈینیشن کے ادارے کے امور سے متعلق قواعد و ضوابط” پر نظر ثانی

جون 30, 2025
چینی وزیر خا رجہ

اتحاد اور جدوجہد ہی چینی عوام کے لئےعظیم تاریخی کامیابیاں تخلیق کرنے کا واحد راستہ ہے، چینی صدر

جون 30, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
اجلاس

مغربی رہنما سرد جنگ کے دور کی "زیرو سم” سوچ میں جکڑے ہوئے ہیں، چینی میڈیا

جون 30, 2025
چینی وزیر خا رجہ

سی پی سی سینٹرل کمیٹی کی جانب سے ” فیصلہ سازی، غور و خوض اور کوآرڈینیشن کے ادارے کے امور سے متعلق قواعد و ضوابط” پر نظر ثانی

جون 30, 2025
چینی وزیر خا رجہ

اتحاد اور جدوجہد ہی چینی عوام کے لئےعظیم تاریخی کامیابیاں تخلیق کرنے کا واحد راستہ ہے، چینی صدر

جون 30, 2025
چینی وزیر خا رجہ

جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کے خلاف چین کا موقف بدستور برقرار ہے، چینی وزارت خارجہ

جون 30, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading

 

Loading Comments...