• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
منگل, 26 ستمبر, 2023
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • وی لاگ/ ویڈیوز
    • دلچسپ و عجیب
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • نوکریاں / انٹرویو
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • وی لاگ/ ویڈیوز
    • دلچسپ و عجیب
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • نوکریاں / انٹرویو
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home تبصرہ / تجزیہ

خوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے، وزیر اعظم صاحب کے نام ایک خط

admin_qalam by admin_qalam
ستمبر 5, 2019
in تبصرہ / تجزیہ
0 0
0

سعدیہ سلیم بٹ

خان صاحب!
السلام علیکم!
میں شروع کروں گی 2007 سے جب زمانہ طالبعلمی ختم ہوا تھا اور ابھی روزگار کی تلاش جاری تھی۔ ایسے میں فارغ وقت گزارنے کے لیئے انٹرنیٹ کا سہارا لینا شروع کیا۔ ایک تو یہ کہ نوکری کی تلاش کا یہ ذریعہ تھی اور دوسرا حصول علم کا سلسلہ ہو جاتا تھا۔ سیاست میرا ہمیشہ سے پسندیدہ مضمون ہے۔ اور زرداری اور شریف خاندان مجھے ازل سے ناپسند ہیں۔ ایک دن ڈھونڈتے ہوئے تحریک انصاف کی ویب سائٹ ملی۔ پتہ لگا ممبر شپ چل رہی ہے۔ میرا تعلق ایک انتہائی غیر سیاسی خاندان سے ہے۔ ہم میں بچیاں سیاسی وابستگی صرف ٹی وی دیکھتے ہوئے ہی ظاہر کرتی تھی۔ اگرچہ میں ہمیشہ کی باغی تھی لیکن کچھ دیواریں توڑنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس لیئے آپ کی تنظیم کی رجسڑڈ ممبر تو نہ بن سکی۔ البتہ وہی سے دیکھا آپ ٹوئیٹر پر ہیں تو وہاں آ گئے۔ کچے ذہنوں میں یہی سودا تھا کہ جیسے قائد کا ساتھ طالب علموں نے دیا، ویسے ہی ہم آپ کا ہراول دستے ہوں گے۔ آپ پر بھروسہ بہت تھا، ابھی بھی ہے لیکن کچھ ملال ہیں۔ انہیں کے لیئے آپ کو براہ راست مخاطب کر رہی ہوں۔ آپ کا ساتھ دینے کی وجہ آپ کی شخصیت کا کرزمہ نہیں تھا۔ کیونکہ وہ ہمارے کسی کام کا نہیں۔ آپ کا ساتھ صرف اس لیئے دیا کہ آپ کو شوکت خانم جیسا کام کرتے دیکھا تھا۔ آپ کی نیت اور ایمانداری پر یقین تھا۔
دو ہزار آٹھ کا الیکشن آپ نے نہیں لڑا۔ سخت مایوسی ہوئی۔ لیکن ابھی ملکی حالات بظاہر اتنے خراب نہیں تھے۔ چاہے غلط طریقے سے ہی لیکن عوام کو معاشی ریلیف تھا۔ دو ہزار تیرہ میں ہم آپ کے ساتھ روئے ہیں اور آپ کے ساتھ ہنسے ہیں۔ ہسپتال میں آپ رہے ہیں، درد ہم نے محسوس کی ہے۔ ہر موقع پر جب عوام پر ظلم ہوتا تو ہم یہ سوچتے یہاں آپ ہوتے تو ایسا نہ ہوتا۔ ہمیں نفرت تھی ان دو خاندانوں سے جن کی خاموش غلامی میں ہم مبتلاء تھے۔ لیکن ہم نے امید نہیں توڑی۔ ایک آنے والی صبح کا خواب ہمارے دلوں کے تہہ خانوں میں پلتا رہا۔ آپ کو دئیے گئے دشنام ہم نے اٹھائے۔ آپ کے لیئے گالیاں ہم نے سنی۔ آپ نے تو کسی کا منہ نہیں توڑا، آپ کے لیئے ہم کھڑے ہوتے رہے۔
پچیس جولائی ہماری زندگیوں میں اتنا ہی یادگار ہے جتنا کسی بہت اپنے کے لیئے اتنی بڑی کامیابی کا دن یادگار ہو۔ ہم نے گیارہ سال جس خواب کو پالا تھا، اب وہ آنکھ کی پُتلی سے نکل کر روز روشن کی طرح سامنے آ رہا تھا۔ ہم ووٹ ڈالنے ایسے گئے تھے جیسے لوگ حج کرنے جاتے ہیں۔ چناؤ آپ کا ہوا، خوشی سے نیند اور بھوک ہماری اڑی۔
خان صاحب!
آپ تو ہم سب کو انفرادی طور پر جانتے بھی نہیں۔ کم از کم راقم کو تو بالکل بھی نہیں۔ سو یہ نہ سمجھیے کہ میں آپ سے ان سب باتوں کا ذکر کسی منفعت کے حصول کی خاطر کر رہی۔ میں نے پڑھا ہے جب اللہ سے دعا قبول کروانی ہو تو اللہ کے لیئے کی گئی نیکی یاد کرواتے ہیں۔ آپ خدا ترس ہیں۔ آپ کو یہ سب اس لیئے بتا رہے کہ آپ کو سمجھ آئے کہ ہمارا آپ پر حق ہے۔ آپ کو ہم نے بادشاہ نہیں، صرف بڑا چنا ہے۔
خان صاحب اگرچہ معیشت کے حالات دگرگوں ہیں لیکن معاشیات کا طالب علم اور کوچہ سود خوراں سے تعلق ہونے کی وجہ سے مجھے اچھے سے معلوم ہے کہ آپ کی کوششیں غلط سمت میں نہیں ہیں۔ ہاں آپ سے غلطیاں مسلسل ہو رہی ہیں۔ اگرچہ مہنگائی نے اس وقت کمر توڑ رکھی ہے لیکن کم از کم مجھے اس بات کا ادراک ہے کہ یہ آپ کا کیا دھرا نہیں ہے۔ ہاں ایک گلہ ہے کہ اب آپ کو سال ہو چکا ہے۔ ہم آپ کے درباریوں کی طرح وہ نہیں بول سکتے جو کانوں کو بھلا لگے۔ صرف یہ کہیں گے کہ رفتار خاصی سست ہے۔ آپ تب تک کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک آپ کی ٹیم بہترین نہ ہو۔ اور خان صاحب! بندوں کو پرکھنے میں آپ بہت کمزور ہیں۔
خان صاحب! ہم تو ٹیکس بلا جھجک دے رہے۔ میں تو وہ بندہ ہوں کہ میں نے ٹیکس کلچر پر باقاعدہ ترغیب دی ہے لوگوں کو بساط بھر۔ لیکن خان صاحب! یہ کیا کہ آپ نے تین سو ارب معاف کر دئیے۔ خان صاحب آپ کو پتہ ہے تین سو ارب میں کتنے غریبوں کے کتنے دن گزر سکتے تھے؟ خان صاحب! اگر میں یہ کہہ دوں کہ "بے شرم آدمی! تمہارے باپ کا پیسہ تھا جو بھول جائیں” تو کیسا لگے گا۔
اس کے بعد آپ کی سب سے اچھی بات اپنی غلطیوں کو سدھار لینا ہے۔ دنیا اسے یو ٹرن بلائے لیکن ہم اسے ارتقا بلاتے۔ خان صاحب آپ کا وسیم اکرم پلس اس عہدے کے قابل نہیں ہے جو آپ نے اسے دے دیا ہے۔ ہم آپ کے یو ٹرن کے منتظر ہیں۔
اور اب وہ بات جس کی تکلیف نے مجھے یہ خط لکھنے پر مجبور کیا۔
خان صاحب اللہ آپ کے بچوں کو زندگی دے! لیکن کل کو قاسم اور سلیمان کی اولاد ہو اور ان کے سامنے قاسم اور سلیمان کو گولیاں مار دی جائیں تو کیا آپ کو درد محسوس ہو گا؟ آپ کا جواب نہ میں ہو ہی نہیں سکتا۔ کیونکہ آپ باپ ہیں۔ خان صاحب پھر آپ کو ساہیوال والے سانحہ کا درد کیوں محسوس نہیں ہوا۔ اگر محسوس ہوا تو آپ کے پاس کون سے اختیار کی کمی رہ گئی تھی جس نے آپ کو بے حس ہونے ور کان لپیٹ لینے پر مجبور کیا؟
خان صاحب صلاح الدین کا سنا ہے؟ بس ایک ٹویٹ خان صاحب؟ کیا صلاح الدین واپس آ جائے گا۔ حضرت عمر نے کہا تھا کہ کسی بھوکے نے بھوک سے مجبور ہو کے چوری کی تو گورنر کے ہاتھ کاٹے جائیں گے۔ آپ نے پہلی تقریر میں کہا تھا خود میں بطور قوم رحم پیدا کریں۔ جو درد سانحہ ماڈل ٹاؤن اور مشعال خان کی دفعہ جاگا تھا، وہ اب کیوں نہیں جاگا؟ کیا آپ کو معلوم نہیں تھا کہ پنجاب پولیس خون کی بھوکی پولیس ہے۔ کیا آپ کے پاس اس مجرمانہ غفلت کا کوئی جواب ہے جو آپ نے برتی ہے؟ کیا یہ ہے وہ پولیس کلچر جس کے ہمیں خواب دکھائے تھے۔
خان صاحب!
مجھ جیسے دیوانوں کے لیئے پرانے خاندانوں کی غلامی میں واپسی کا کوئی راستہ نہیں۔ آپ ناکام ہوئے تو عوامی انقلاب آئے گا جو خونی ہو گا۔ اور خان صاحب تاریخ بتاتی ہے ایسے انقلابوں کا پہلا شکار سربراہ حکومت ہو جاتے ہیں۔ اپنے دشمن پہچانیئے اور وہ وعدے وفا کیجیے جن کی سیڑھی پر آپ اس تخت پر آئے ہیں۔ صلاح الدین واپس نہیں آ سکتا لیکن کسی ور بوڑھے کاندھے پر صلاح الدین کا دکھ نہ ڈالیں۔ ورنہ خان صاحب یاد رکھیں!

پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
کوئی ٹھہرا ہو جو لوگوں کے مقابل تو بتاؤ
وہ کہاں ہیں کہ جنہیں ناز بہت اپنے تئیں تھا

والسلام
سعدیہ سلیم بٹ
04 ستمبر 2019

نوٹ:قلم کلب ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ newsdesk@qalamclub.com پر ای میل کیجیے۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related


Tags: ChangeImran KhanLetter to PM IKPolice Killingspunjab police
Previous Post

تاریک عدسوں والی عینک ،محمد عامر خاکوانی

Next Post

راولپنڈی کرپشن،غفلت اوراختیارات کا ناجائزاستعمال8 پولیس انسپکٹرنوکری سے فارغ

admin_qalam

admin_qalam

Next Post

راولپنڈی کرپشن،غفلت اوراختیارات کا ناجائزاستعمال8 پولیس انسپکٹرنوکری سے فارغ

Please login to join discussion

تازہ خبریں

معیشت

غیر دستاویزی معیشت ختم نہ ہوئی تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

ستمبر 26, 2023
گھی

گھی کی فی کلو قیمت میں 34 روپے تک کی کمی

ستمبر 26, 2023
اوگرا

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بنیادی طور پر بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمتوں اور ڈالر کی شرح تبادلہ پر منحصر ہیں، اوگرا

ستمبر 26, 2023
  • Trending
  • Comments
  • Latest

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

مئی 11, 2020

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
APP93-30
NEW YORK: August 30 - Pakistan’s Ambassador, Dr. Maleeha Lodhi speaking at the debate on UN Peacekeeping Operations. APP

پاکستان نے اقوام متحدہ میں نفرت انگیز بیانات کے خلاف 6 نکات پیش کردیے

2
معیشت

غیر دستاویزی معیشت ختم نہ ہوئی تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

0

أونشارتد: أحدث العروض التوضيحية المفقودة تراث عرض الكنز الصيد ديو في المزامنة

0

مشاهدة جوستين تيمبرليك ‘صرخة لي نهر’ تعال إلى الحياة في الرقص مليء بالجمال

0
معیشت

غیر دستاویزی معیشت ختم نہ ہوئی تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

ستمبر 26, 2023
گھی

گھی کی فی کلو قیمت میں 34 روپے تک کی کمی

ستمبر 26, 2023
اوگرا

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بنیادی طور پر بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمتوں اور ڈالر کی شرح تبادلہ پر منحصر ہیں، اوگرا

ستمبر 26, 2023
کریڈٹ کارڈز

کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں اضافہ

ستمبر 26, 2023
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • وی لاگ/ ویڈیوز
    • دلچسپ و عجیب
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • نوکریاں / انٹرویو

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In