• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
پیر, 30 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home تبصرہ / تجزیہ

کشمیر اور فلسطین۔ ایک ہی کہانی

یہ کوئی اساطیری داستان نہیںاکیسویں صدی کی مذہبی عسکری حکمت عملی ہے جس پہ ٹرمپ اور مودی سرعت سے عمل پیرا ہیں

News Editor by News Editor
اگست 6, 2019
in تبصرہ / تجزیہ
0 0
0

قدسیہ ممتاز

دو روز قبل بھارت سے کانگریس کے سابق ایم پی اور میرے بہنوئی کی کال موصول ہوئی۔وہ واضح الفاظ میں خبر دے رہے تھے کہ بھارتی لوک سبھا میں کشمیر کی تقسیم اور جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت برقرار رکھنے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کی تیاری ہوچکی ہے مودی سرکار حسب سابق اس صدارتی بل کو تین ریاستوں ہریانہ،اڑیسہ اور مہاراشٹرا میں آنے والے انتخابات میں ووٹ لینے کے لئے کشمیر کارڈ کے طور پہ استعمال کرے گی۔ گزشتہ ایک ہفتے سے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھیانک کریک ڈاون اور لاک ڈاون کے بعد بھارت کا اگلا قدم کیا ہوگا، اس سے حکومت پاکستان ناواقف ہوگی، یہ ماننے والی بات نہیں۔جس وقت بھارتی لوک سبھا میں یہ متنازعہ بل پیش ہوا اور کانگریس ہی نہیں بی جے پی کی اتحادی جماعتوں نے بھی پارلیمنٹ کی چھت سر پہ اٹھالی،اس وقت وزیر اعظم عمران خان شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے اور وزیر خارجہ حرم پاک میں احرام باندھے کشمیریوں کو ثابت قدم رہنے کی تلقین اور اللہ کی نصرت کی نوید سنا رہے تھے۔ مجھے علم نہیں کہ ہر دو شخصیات کے اس اطمینان کی کیا وجہ تھی اور انہوں نے پس منظر میں اس بارے میں کیا تیاری کررکھی تھی بہرحال عمران خان کے اپنے ان عالمی تعلقات کو بروئے کار لانے کا وقت آگیا ہے جو گزشتہ ایک سال میں انہوں نے استوار کئے ہیں۔ یہ اسی کا ہی نتیجہ تھا کہ صدر ٹرمپ نے کشمیر پہ ثالثی کی پیشکش کی۔ اس کے بعد بھارت پہ یہ اخلاقی دباو تھا کہ وہ امریکہ کی طرف سے اس پیشکش کا مثبت جواب دیتا۔ مسئلہ لیکن یہ ہے کہ بھارت کبھی عالمی دباو کو خاطر میں نہیں لایا۔المیہ یہ ہے کہ عالمی برادری بھی زبانی کلامی مذمتی قراردادوں کے علاوہ عملی طور پہ بھارت کے ساتھ ہی کھڑی نظر آتی ہے۔ ایسے میں صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پاکستان کے لئے سفارتی سطح پہ اخلاقی جیت ہی کہی جاسکتی تھی۔ عالمی ضمیر اور عالمی برادری جیسی اصطلاحات سے اس سے زیادہ کی امید نے کشمیر کے چناروں میں آگ بھڑکا رکھی ہے اور غزہ کی پٹی کے اندر محصور فلسطینیوں پہ زمین مزید تنگ ہوگئی ہے۔ جب امریکہ میں صدر ٹرمپ اور بھارت میں نریندرا مودی برسراقتدار آئے تھے، کشمیر اور فلسطین کی قسمت کا فیصلہ ہوچکا تھا اور جس دن ٹرمپ نے امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا وہ فلسطین کی تقسیم کے منصوبے کا آغاز تھا۔صدی کی سب سے بڑی ڈیل اپنے آخری مراحل میں تھی۔ اردن کے ساتھ زمینوں کی لیز کی منسوخی پہ کشیدگی شروع ہوگئی تھی اور اس سے بھی پہلے شام میں خانہ جنگی کا آغاز ہوچکا تھا۔یہ طے تھا کہ جس کے ہاتھ دمشق لگ گیا اس کا قبضہ یروشلم پہ ہوگا۔ یہ کوئی اساطیری داستان نہیںاکیسویں صدی کی مذہبی عسکری حکمت عملی ہے جس پہ ٹرمپ اور مودی سرعت سے عمل پیرا ہیں۔ آپ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں بھارت اور اسرائیلی جارحیت کی صرف ٹائم لائن دیکھ لیجئے۔حیرت انگیز مماثلت نظر آئے گی۔ایک فرق جو باقی تھا وہ اب ختم ہوجائے گا۔یعنی یہودی آباد کاری کا فلسطینی آبادیوں میں مسلسل نفوذ۔ اس مقصد کے لئے دنیا بھر سے یہودی تنظیموں نے نہ صرف فنڈنگ کی بلکہ یہودیوں کو وہاں بسایا اور آج تک بسا رہے ہیں۔اب یہی کام مذکورہ دونوں آرٹیکلزکے خاتمے کے بعد کشمیر میں ہوگا۔کشمیر کی متنازعہ پوزیشن اور اقوام متحدہ کی قرارداد سمیت پاک بھارت کے درمیان عالمی معاہدوں اور امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تزویراتی اشتراک نے بھارت کو کشمیر کی حصاربندی،سرحدوں کے اندر نسل کشی اور بڑے پیمانے پہ تشدد تک محدود رکھا۔اب چونکہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کا تزویراتی رشتہ ختم ہوچکا ہے، بھارت کو کھل کھیلنے سے روکنے والا کوئی نہیں ہے۔بھارتی لوک سبھا میں آرٹیکل 370اور 35 اے کی منسوخی کے بل کا مودی سرکار کی تین ریاستوں میںا نتخابات سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ کانگریس کا ایک حلقہ خیال کرتا ہے۔کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا، اس کی مسلم آبادی کو غزہ کی طرح ایک پٹی تک محدود کردینا اور پاکستان کی شہہ رگ پہ مکمل قبضہ مودی جیسے کسی شخص کے ہاتھوں ہی ممکن تھا جسے بی جے پی اور اتحادیوں جیسی انتہا پسند جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل ہو۔ بالکل اسی طرح آخری معرکہ یا آرماگدون سے قبل اسرائیل کے ارض فلسطین پہ مکمل قبضہ کی شروعات صدر ٹرمپ کے ہاتھو ں لکھی ہے جنہیں صیہنیوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ بھارتی لوک سبھا میں پیش کئے جانے والا یہ بل جو آرٹیکل 370 اے کو ختم کرے گا،بھارتی آئین کے ہی آرٹیکل 371 کے ساتھ منسلک ہے جس کی رو سے اس قانون کو منسوخ کرنے کے لئے لوک سبھا کی تین چوتھائی اکثریت درکار ہوگی ۔ اب آپ کو سمجھ آجانا چاہئے کہ بی جے پی پہلے سے زیادہ سیٹیں لے کر کیوں برسر اقتدار آئی ہے۔ مجھے کانگریس سے کو ئی خوش فہمی نہیں اور ان کی بی جے پی کی اس موو پہ شورشرابے کی اپنی وجوہات ہیں۔ بھارت کے معروف ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پہ معروف دفاعی تجزیہ کار لیفٹنینٹ جنرل (ر)جنرل شنکر پرشاد کو سننے کا اتفاق ہوا۔ میرا خیال تھا جرنیل ہونے کی بنا پہ وہ بی جے پی کی اس تحریک کی حمایت کریں گے لیکن انہیں اس بارے میں شدید تحفظات تھے اور یہی خدشات پاکستان کے لئے قابل اطمینان ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس بل کی منظوری کے بعد بدھ اکثریت والے لداخ( جو مسلم اکثریت والے جموں سے الگ کردیا گیا ہے) کے بھارت میں الحاق سے ہم نے لداخ میںخطرناک اشتعال انگیزی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ نہ صرف مقامی آبادی اس پہ مشتعل ہوگی بلکہ سب ریجن کارگل، جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے کو عسکریت کا جواز حاصل ہوجائے گا۔لداخ ہمارے کشمیر کا پرامن ترین حصہ تھا، ہم نے وہاں بھی آگ لگا دی ہے اور کیا اب نئے صوبے جموں کو ایک لیفٹینیٹ جنرل کنٹرول کرے گا؟ یہ تو ہم نے اپنے لئے نئی مصیبت کھڑی کرلی ہے۔برسبیل تذکرہ کارگل ، اسکردو سے ملحق ہے۔اس طرح پاکستان کے ساتھ بھارت کی سرحد مزید پھیل گئی ہے۔ ظاہر ہے اس سرحد پہ بھارت عالمی قوانین کے مطابق اپنی فوجیں بھی لا کھڑا کرے گا۔اس سے کشیدگی کااندازہ لگانا مشکل نہیں ہے اور بھارت یہی چاہتا ہے۔آرٹیکل 35 اے کی منسوخی کے بعد بھارتی،کشمیر میں زمین خرید سکیں گے اطلاعات کے مطابق سجن جندل اور امبانی اس کام کا آغاز کرچکے ہیں۔ یہ بالکل وہی پلان ہے جو یہودیوں سرمایہ کاروں نے فلسطین میں اختیار کیا۔ بھارت کے یکطرفہ طور پہ جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم کرنے سے، اس کی سفارتی پوزیشن کمزور ہوئی ہے لیکن عملی طور پہ وہ کشمیر پہ قبضہ کرچکا ہے۔ ان حالات میں پاکستان کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ اس کے پاس افغانستان امن کارڈ موجود ہے۔امریکہ کو دباو میں لاکر بھارت کو بیک فٹ پہ جانے پہ مجبور کیا جاسکتا ہے۔طالبان اس سلسلے میں پاکستان کا ساتھ ضرور دیں گے۔ باقی کام بھارت نے خود کردیا ہے یعنی ایک نئی خونی جنگ کا آغاز اور بھارت کے اپنے حصے بخرے۔ ٭٭٭٭٭

 

نوٹ:قلم کلب ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا کالمسٹ یا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: Donald TrumpIndiaIndian Occupied Kashmirkashmirkashmir situationModiPalestineUSA
Previous Post

کور کمانڈر کانفرنس، آرمی چیف کا کشمیریوں کی جدوجہد میں آخر تک ساتھ دینے کا اعلان

Next Post

کشمیر ۔۔۔۔۔۔ کیا ہم امکانی حل کی طرف بڑھ رہے ہیں؟ آصف محمود

News Editor

News Editor

Next Post

کشمیر ۔۔۔۔۔۔ کیا ہم امکانی حل کی طرف بڑھ رہے ہیں؟ آصف محمود

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
لاجسٹکس

چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کی کل آمدنی 5.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی

جون 29, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading

 

Loading Comments...