ریاض(انٹرنیشنل نیوز)سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سے خطے میں امن و سلامتی کے حوالے سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات عراقی صدر نے بغداد میں ایران کے اعلی جوہری مذاکرات کار کے ساتھ ملاقات میں کہی ۔
سعودی عرب اور ایران نے مارچ میں چین کی ثالثی میں سات سال کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔صدرعبداللطیف رشید نے علی باقری کانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور خطے کے ممالک کے درمیان مفاہمت اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی سلامتی اور امن کے استحکام کے لیے ایک مثبت عنصر ہے۔
صدر نے ایران اور عراق کے درمیان توانائی اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ایران اور عراق کے درمیان تعلقات2003 میں امریکاکی قیادت میں حملے اور صدام حکومت کے خاتمے کے بعد نمایاں طور پر بہتر ہوئے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان 1980 کی دہائی میں آٹھ سال تک جنگ جاری رہی تھی۔اب عراق ایران کے لیے ایک اہم اقتصادی شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے ، خاص طور پر تہران کو اپنے جوہری پروگرام کی وجہ سے بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے۔ان پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کیلیے ایران عراق کو گیس، بجلی اور صارفین کی اشیا مہیا کرتا ہے اور اس طرح زرمبادلہ کما رہا ہے۔