ایران نے خبردار کر دیا: واشنگٹن اور تل ابیب دونوں کو سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے
تہران – ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تہران میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکہ نہ صرف شریک ہے بلکہ ان حملوں کی پشت پناہی بھی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ "ریڈ لائن” کو عبور کرنے کے مترادف ہے۔
عراقچی نے واضح کیا کہ اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے وہ امریکی منظوری کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو امریکی شمولیت کو ثابت کرتے ہیں، باوجود اس کے کہ امریکہ نے ایک سفارتی مراسلے کے ذریعے خود کو ان حملوں سے لاتعلق ظاہر کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے اہم انفرااسٹرکچر پر حملے نہ صرف ایرانی خودمختاری پر وار ہیں بلکہ اس سے خلیج فارس میں ایک بڑی جنگ کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران کو مجبور کیا گیا تو یہ جنگ خطے کے دیگر ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ ایران اپنے جوہری حقوق سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا، اور 60 فیصد سے زائد یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر ایک نمایاں ایرانی سائنسدان کو نشانہ بنا کر مذاکرات کو سبوتاژ کیا ہے۔
انہوں نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی کھلی جارحیت کو روکے، کیونکہ ان حملوں کا مقصد صرف ایران نہیں بلکہ پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔