بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایشیا اور بحرالکاہل کا خطہ عالمی معیشت کی ترقی کی سب سے زیادہ متحرک پٹی بن چکا ہے، لیکن ساتھ ہی اسے ریورس گلوبلائزیشن، غیر مساوی ترقی، جغرافیائی سیاسی مسابقت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
کچھ بڑے ممالک نے ایشیا پیسیفک خطے میں چین اور امریکہ کے باہمی اقتصادی انحصار کو کم کرنے کی کوشش میں مختلف تحفظ پسندانہ اقدامات کو اپنایا اور کیمپ تصادم کی حوصلہ افزائی کی ، جس سے علاقائی ترقی کو نقصان پہنچا ہے ۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے ایپیک کے اس سربراہی اجلاس میں "اصل ارادے پر قائم رہنے، اتحاد اور تعاون نیز اس خطے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے” کی وکالت کی، جو کہ ایپیک کی پوزیشننگ کے مطابق ہے، وقت کےترقی کے رجحان کی تعمیل کرتا ہے اور خطے کے لوگوں کی مشترکہ امنگوں کا اظہار کرتا ہے۔اتوار کے روز چینی نشر یا تی ادارے نے ایک رپورٹ میں کہا کہ
رواں سال اپیک رہنماؤں کے غیر رسمی اجلاس کی تیسویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ لوگ سوچ رہے ہیں کہ ایشیا –بحرالکاہل خطےکی ترقی کے اگلے ” 30 سنہری برسوں” کے لیے کیا راہ اپنائی جائے ؟ امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں منعقدہ اپیک رہنماؤں کے تیسویں غیر رسمی اجلاس میں صدر شی جن پھنگ نے ایشیا – بحرالکاہل خطے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا اور وعدہ کیا کہ چین، چینی طرز کی جدید یت کے ساتھ دنیا بھر کے ممالک کی جدید یت کو فروغ دینے کے لیے مواقع فراہم کرےگا ۔
ترقی کی راہ کے لیے یہ چین کا جواب ہے ۔ اگلے 30 سالوں کی راہ کے بارے میں سوچتے وقت، ہم گزشتہ 30 سالوں میں اس خطے کی ترقی کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔یہاں ٹیرف کی اوسط سطح %17 سے کم ہو کر %5 ہو گئی ہے، جس نے عالمی اقتصادی ترقی میں % 70 حصہ ڈالا ہے، فی کس آمدنی چار گنا سے بھی زیادہ ہو گئی ہے، اور ایک ارب لوگوں کو کامیابی کے ساتھ غربت سے نکالا گیا ہے۔ "ایشیاء پیسیفک معجزہ” سب پرعیاں ہے۔ گزرے ہوئے تیس برسوں میں دنیا بہت بدل چکی ہے۔
ایشیا اور بحرالکاہل خطے میں "اعلیٰ معیار کی ترقی” کے حصول کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر، بڑے ممالک کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں اور عالمی صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے اور عالمی چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے میں ایک مثالی کردار ادا کرنا چاہیے۔ چین اورامریکہ کے صدور کی سان فرانسسکو میں ہونے والی حالیہ ملاقات میں اہم اتفاق رائے پایا ، جس سے ہنگامہ آرائی اور تبدیلی کی دنیا میں یقین کی قوت شامل کی گئی اور استحکام کو بہتر بنایا گیا ہے۔
گزشتہ تیس برسوں میں چین، ایشیا اور بحرالکاہل کےخطے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیےاپنے اصل ارادے پر قائم رہا، نہ صرف سمت کی رہنمائی کر رہا ہے بلکہ عملی کام بھی کر رہا ہے۔ اگلے 30 سنہری سالوں میں، چین، جو چینی طرز کی جدید یت کو بھرپور طریقے سے فروغ دے رہا ہے، اس خطے میں بھی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دیتا رہے گا، 2040پوتراجا وژن کے نفاذ کو فروغ دے گا اور عالمی جدیدیت کو قوت محرکہ فراہم کرے گا ۔ ماضی سے لے کر حال اور مستقبل تک، ایشیا- بحرالکاہل خطے کو ہمیشہ باہمی کامیابیوں، باہمی مفادات اور جیت جیت کے لیے ترقی کا پلیٹ فارم ہونا چاہیے۔