بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین کے صدر شی جن پھنگ نے چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز 2023 کی گلوبل ٹریڈ سروسز سمٹ سے اپنے ورچوئل خطاب میں "کھلے پن”، "تعاون”، "جدت طرازی” اور "اشتراک” پر زور دیتے ہوئے ایک بار پھر دنیا کے سامنے چین کے اس عزم کا اظہار کیا کہ چین اعلی ٰ سطح کے کھلے پن کو وسعت دینا چاہتا ہے اور دنیا کو کھلی ترقی کے ثمرات سے فائدہ پہنچانا چاہتا ہے۔
اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق حالیہ برسوں میں، خدمات میں تجارت عالمی تجارت کے لئے ایک نیا انجن بن چکی ہے. ڈبلیو ٹی او کو توقع ہے کہ 2040 تک خدمات کی تجارت عالمی تجارت کا 50 فیصد ہوگی۔ چین کی وزارت تجارت کے مطابق 2022 میں چین کی خدمات کی مجموعی درآمدات اور برآمدات تقریباً 6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئیں، جو مسلسل نویں سال دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے نمائش میں فعال طور پر حصہ لیا ، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ چین کی انتہائی وسیع مارکیٹ اور مسلسل صنعتی اپ گریڈنگ کے ذریعہ لائے گئے نئے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں ۔ رواں سال چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی 45 ویں سالگرہ ہے۔
چین کے اعلیٰ سطحی کھلے پن کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کی حیثیت سے اس میلے نے عالمی خدمات کی تجارت اور اقتصادی ترقی میں چین کی شراکت کا مشاہدہ کیا ہے۔ پاکستانی معاشی ماہر شریف کا خیال ہے کہ سروسز ٹریڈ فیئر سے خدمات کی عالمی تجارت کا حجم بڑھے گا۔ آئی ایم ایف کی چیئرپرسن جارجیوا نے چند روز قبل کہا تھا کہ چین کی معیشت عالمی اقتصادی ترقی میں ایک تہائی حصہ ڈال رہی ہے۔
یہ توقع کی جاتی ہے کہ چینی طرز کی جدیدکاری کی مسلسل پیش رفت کے ساتھ ، چین اپنے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینا جاری رکھے گا۔ اس دوران، زیادہ سے زیادہ بہتر چینی خدمات سامنے لائی جائیں گی اور دنیا کے لوگوں کے لیے فائدے کا مزید احساس لایا جائے گا.