بیجنگ (نمائندہ خصوصی)گزشتہ تین سالوں کے دوران، چینی حکومت نے ہر ایک کی زندگی اور صحت کے تحفظ کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے.
اس کے ساتھ ہی چین نے صورتحال کے مطابق اپنے وبائی امراض کی روک تھام کے اقدامات کو ایڈجسٹ کیا ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈ کا ماننا ہے کہ چین کی جانب سے وبائی امراض کی روک تھام کی پالیسیوں کو بہتر بنانے اور ایڈجسٹمنٹ کرنے سے عالمی معاشی ترقی اور عالمی معاشی بحالی میں مدد ملے گی۔
گزشتہ تین برسوں کے دوران چین نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کھلے اور شفاف طریقے سے وبائی معلومات کا تبادلہ کیا ہے، وبا کی روک تھام ،کنٹرول اور ویکسین کی تحقیق اور ریجنٹس کی دریافت کے لئے سائنسی بنیاد فراہم کی ہے. اعداد و شمار کے مطابقء چین نے گزشتہ تین سالوں میں ڈبلیو ایچ او کے ساتھ 60 سے زائد تکنیکی تبادلے کیے ہیں۔ صرف گزشتہ ایک ماہ کے دوران چین نے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ پانچ تکنیکی تبادلے اور ایک ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے حال ہی میں وبا سے نمٹنے میں چینی حکومت کی کوششوں کی تعریف کی اور ڈبلیو ایچ او کے ساتھ طویل مدتی تکنیکی تبادلے اور وبائی معلومات اور اعداد و شمار کے تبادلے پر چین کا شکریہ ادا کیا۔
اس وقت تک چین نے 150 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 2.2 ارب سے زائد خوراکیں فراہم کی ہیں، 153 ممالک اور 15 بین الاقوامی تنظیموں کو سینکڑوں ارب امدادی سازوسامان فراہم کئے ہیں اور 34 ممالک میں انسدادِ وبائی امراض کے طبی ماہرین کی 38 ٹیمیں بھیجی ہیں۔ یہ انسداد وبا کےعالمی تعاون میں مدد کرنے اور انسانی صحت کےہم نصیب معاشرے کے لئے چین کا عملی اقدام ہے۔ کچھ مغربی ممالک کی "صحت کی بالادستی” اور وبا کے خلاف عالمی جنگ کو کمزور کرنے کے اس ماحول میں ، چین کی طرف سےبین الاقوامی برادری میں لایا جانے والا وبا سے لڑنے کا اعتماد قیمتی ہے۔
اقتصادی نقطہ نظر سے، گزشتہ تین سالوں میں، چین نے وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول ،نیز معاشی اور معاشرتی ترقی کی درست اور موثر راہ پر قدم رکھا ہے، اور چین عالمی اقتصادی بحالی کا "انجن” بن گیا ہے. وبا کے اثرات اورمغرب کی یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کے عروج کے پیش نظر ، چین نے فعال طور پر کھلے پن کو وسعت دی ہے اور عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کو مؤثر طریقے سے برقرار رکھا ہے۔
وبا سے لڑنے کے تین سالوں میں، دنیا کے لئے چین کا کردار سب پر واضح ہے. اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کچھ مغربی سیاست دان اور میڈیا کتنے ہی حملے اور بدنام کرنے کی ناکام کوششیں کریں، وہ اس آہنی حقیقت کو مٹا نہیں سکتے۔ فی الحال عالمی سطح پر کووڈ کی وبا ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور مل کر کام کرکے ہی ممالک جلد از جلد وبا کی دھند سے باہر نکل سکتے ہیں۔ چین اس وبا کے خلاف عالمی یکجہتی کو فروغ دینا جاری رکھے گا اور عالمی معیشت کی بحالی میں "چین کا حصہ” ضرور ڈالے گا۔