لاہور(نمائندہ خصوصی) پنجاب حکومت کی جانب سے یونین کونسلزکو 30 اپریل سےختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے بعد تمام پنجاب بھر کی تمام یونین کونسلز ختم کردی گئیں تھی۔
نئے بلدیاتی ایکٹ 2019 کے مطابق گاؤں کی سطح پر، یعنی ہر ایک موضع کے سطح پر ویلج کونسل بنے گی، موضع مطلب محکمہ ریونیو کے حساب سے جو ایک حد بندی کی گئی ہے۔
ابھی اس وقت پورے پنجاب میں 3281 یونین کونسلز ہیں، اب ان 3281 کونسلز کی جگہ 22000 پنچائیت کونسلز/ ویلج کونسلز بنیں گی، ہر موضع کی سطح پر الیکشن ہوگا، الیکشن کسی سیٹ کے لیے نہیں ہوگا، بلکہ فری لسٹ ہوگا، گاؤں میں کوئی بھی شخص الیکشن لڑ سکے گا ،ان میں جو سب سے زیادہ ووٹ لے گا، وہ چیرمین منتخب ہوگا، اس سے کم والا وائس چیئرمین بنے گا، اس طرح باقی ممبرز بنیں گے۔
اس الیکشن کے نتیجے میں 22000 ویلج کونسلز وجود میں آئیں گی، ویلج کی سطح پر الیکشن غیر جماعتی ہونگے۔ ضلع کونسلز کی بجائے اب صرف تحصیل کونسلز ہونگی۔
پہلے 35 ضلع کونسلز ہوتی تھی، صرف لاہور میں نہیں تھی، اب ان 35 اضلاع میں ضلع کونسلز ختم کر کے تحصیل کونسلز بنائی جا رہی ہیں، اب 135 تحصیل کونسلز بنیں گی، جن کے الیکشن ہونگے،
اس طرح شہروں میں نیچے کی سطح پر محلہ کونسلز ہونگی، انکے اوپر چھوٹے شہروں میں ٹاؤن کمیٹی اور بڑے شہروں میں میونسپل کمیٹی بنائی جائے گی جو تحصیل اور ٹاؤن کی سطح پر الیکشن ہوگا، وہ جماعتی الیکشن ہوگا۔
جماعتی الیکشن میں پارٹی پورے پینل کو ٹکٹ جاری کرے گی، اور عوام پورے پینل کو ووٹ کاسٹ کرے گی، یعنی یہ نہیں ہوگا کہ ایک ووٹ کسی ایک پینل کو دیا اور دوسرا ووٹ کسی دوسرے پینل کو دے دیا۔ پنجاب کا بلدیاتی ترقیاتی بجٹ کا %33 ویلج کونسل اور ٹاؤن کمیٹی کو جائے گا۔