اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ انہیں پیپلز پارٹی کی جانب سے نگران وزیراعظم کیلئے دئیے گئے ناموں کا علم نہیں تاہم 2013میں پیپلزپارٹی نے جلیل عباس جیلانی کا نام دیا تھاشاید اس لیے یہ نام زیادہ گردش کررہا ہے۔
ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ناموں پر مشاورت سے نگران وزیراعظم کا فیصلہ ہوگا، ہوسکتا ہے کہ سائرہ بانو نے اپوزیشن کی طرف سے نگران وزیراعظم کیلئے نام دیا ہو، میں کمیٹی کا ممبر نہیں،مجھے نہیں علم کہ نگران وزیراعظم کے لیے پیپلزپارٹی نے کیا نام دئیے۔پی پی ترجمان نے کہاکہ 2013میں پیپلزپارٹی نے جلیل عباس جیلانی کا نام دیا تھا، شاید اس لیے یہ نام زیادہ گردش کررہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تگڑا وزیراعظم ہو جو شفاف اور آزاد انتخابات کراسکے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ نگران وزیراعظم سیاستدان ہو اس کو علم ہوتا ہے کہ کیسے الیکشن کرانا ہے کیا سسٹم ہے، ہم چاہتے ہیں ایسا نگران وزیراعظم آئے کہ الیکشن کے بعد یہ نہ کہے کہ میرے پاس اختیار نہیں تھا، المیہ یہ ہے کہ افسر ریٹائرڈ ہونے اور سیاستدان اپوزیشن میں جانے کے بعد سچ بولنا شروع کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جلد از جلد الیکشن میں جانا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کو الیکشن سے نہیں بھاگنا چاہیے، رانا ثنا ء اللہ نے شاید سیاسی بیان دیا ہے۔
پی پی ترجمان نے کہاکہ کچھ ایسے بل آئے ہیں جو کمیٹی کو بھی بائی پاس کرکے پاس کرائے گئے ہیں، اب بھی ایسے ایسے بل پاس ہوئے جس پر ہمیں اعتراضات تھے، اب یہ قوانین اگر ہمارے بھی خلاف آئے تو کسی سے کوئی گلہ نہیں کریں گے، یہ بل ہم نے پاس کیے ہیں اور ہم نے ہی بھگتنا ہے،اب سیکریٹ ایکٹ لگانے کا فیصلہ ہو تو نگراں حکومت کرے گی،
سیکریٹ ایکٹ سے متعلق کوئی کیس ہو تو نگران حکومت کریگی کیونکہ رانا ثناء اللہ اب وزیر نہیں رہے۔فیصل کریم نے کہاکہ سائفر سے متعلق پیپلزپارٹی کا وہی موقف ہے جو بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس میں بتایا جبکہ سابق وزیراعظم کے خلاف اگر کوئی ایف آئی آر ہوگی تو نگراں حکومت کرے گی۔