نواز شریف مایوس کیوں…؟ وجہ سامنے آگئی
اکیلا کپتان سے نہیں لڑسکتا،دیگر پارٹیاں ساتھ ملاﺅ
جیل میں بیٹھا کپتان عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مہر ے پربھاری
کیا ایک اور پی ڈی ایم بنانے کی تیاریاں شروع ہوگئیں
ن لیگ نے اپنا سروے ڈیلیٹ کیوں کردیا ؟ رزلٹ کیا تھا
پاکستان واپسی کے بعد نواز شریف انتہائی مایوسی کاشکار ہیں،مایوسی کی وجہ جاننے کیلئے تمام سیاسی جگادڑوں،پنڈتوں کے خوب گھوڑے دوڑائے لیکن کچھ حاصل نہیں ہوسکا ہے،نہ ہی کسی کی چڑیا ابھی تک کوئی خبر لائی ہے نہ ہی کوئی چڑیل ابھی تک منزل پر پہنچ سکی ہے۔کبوتر بھی ناکام لوٹ آئیں ہیں۔اسکی وجہ صرف اتنی ہے شریفوں کی پارٹی نے وہ خبر ہی صفحہ ہستی سے مٹا دی ہے،کوئی کیسے تلاش کرسکے گا۔
آپ نے دیکھا ہوگا کل ہی نواز شریف نے آصف زرداری سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور بہت سارے معاملات میں ایک ساتھ چلنے پر اتفاق بھی ہوگیا ہے،اطلاعات ہیں دونوں کی ملاقات بھی جلد ہوجائے گی۔اس کے علاوہ نواز شریف نے دیگر پارٹی رہنماﺅں سے ملاقات کرنے کا بھی اشارہ دیا ہے۔
وہ خود ن لیگ کے دفتر میں ایک عرصے پر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گئے ہیں۔اب ان کا پروگرام عوام سے ملنا نہیں،بس سیاسی پارٹیوں سے ملکر نیا اتحاد قائم کرنا ہے۔اس سلسلے میں ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات ہوبھی گئی ہے اور اکٹھے الیکشن لڑنے پر اتفاق بھی ہوگیا ہے، کیونکہ وہ جان چکے ہیں وہ اکیلے عمران خان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔جیل میں بیٹھا شخص عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مہرے پر بھاری پڑ چکا ہے۔
کپتان کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک اور پی ڈی ایم کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔اس میں تو کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ نواز شریف خود اتنی زیادہ پارٹیوں سے اتحاد نہیں کرسکتے،اس کیلئے انہیں ان کی مدد درکار ہے جنہوںنے اس سے پہلے تمام پارٹیو ں کو اکٹھا کیا تھا اور پی ڈی ایم کا نام دیا تھا۔وہ تمام پارٹیوں کو اکٹھا کرنے کیلئے وہی پرانا بیانیہ چلا رہے ہیں،یعنی کہ عمران خان سے ڈرا رہے ہیں،ان کا کہنا ہے اگر آپ لوگ الگ الگ رہے تو عمران خان پھر آجائے گا اور اس بار وہ کسی کو نہیں چھوڑے گا۔
تمام سیاسی رہنماﺅں کو ماضی کی طرح ڈرایا جارہا ہے۔امکان ہے تمام سیاسی پارٹیوں کا اتحاد ہوجائے گا۔ لیکن دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی ان تمام پارٹیوں سے بہت آگے نکل چکی ہے۔کپتان اور اسکی پارٹی کی ریٹنگ ساتوں آسمانوں کو چھو رہی ہے۔نوازشریف کی مایوسی اور اتحاد بنانے کی کوشش کیوں ہورہی ہے ،جو بات سامنے آئی ہے وہ ن لیگ کے ڈیجیٹل میڈیا کا تازہ ترین سروے ہے،جس میں ن لیگ نے سوشل میڈیا پر سروے کرایا ہے کہ کونسی پارٹی کو لوگ اقتدار میں لانا چاہتے ہیں ۔
سروے کے مطابق اکاسی فیصد عوام نے تحریک انصاف کو پسند کیا ہے جبکہ ن لیگ کو صرف سولہ فیصد ووٹ ملے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کو دوفیصد اور دیگر پارٹیوں کو ایک فیصد ووٹ ملا ہے۔اگر دیکھا جائے تو تمام پارٹیاں مل کر بھی تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کررہیں۔یہی وجہ نواز شریف کی مایوسی کا سبب بنی ہے اور انہیں دیگر پارٹیوں سے رابطہ کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
مزے کی بات ہے ن لیگ نے اپنی سروے کو فوری طور پر ڈیلیٹ کردیا ہے تاکہ اسے کوئی دیکھ نہ سکے۔لیکن اسکے باوجود ڈیلیٹ کرنے سے پہلے اسے لاکھوں افراد دیکھ چکے تھے اور انہوں نے اس کے سکرین شارٹ لے لئے تھے۔اب ملک کے نامور اینکر اس پر تبصرے بھی کررہے ہیں جیسا کامران خان نے بھی اپنے ٹیویٹر میں لکھا ہے کہ ن لیگ نے سروے کا رزلٹ دیکھتے ہی اسے فوری طرح پر ڈیلیٹ کردیا ہے۔
بہرحال یہ بہت بڑا کھیل ہے جو عالمی سطح پرکھیلا جارہا ہے۔اس بار ملک کے نوجوانوں کا پرانے کھلاڑیوںسے مقابلہ ہے،اس وقت تو نوجوان ہی دوڑ میں آگے جارہے ہیں دیکھنا ہوگا آنے والے وقتو ں میں کیا نتائج نکلتے ہیں۔