لاہور(نمائندہ خصوصی) نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ صدر مملکت کی چٹھی کا جواب چٹھی کے ذریعے ہی دیا جائے گا،
صدر مملکت کسی ایک جماعت نہیں بلکہ پورے ، وہ تمام جماعتوں اور پچیس کروڑ لوگوں کے صدر ہیں ،ہم ان سے گزارش کریں گے وہ اپنے آئینی عہدے جو وفاق کی علامت ہے اس کی عزت کا خیال رکھیں ،یہ ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی ایک جماعت کے ترجمان نہ بنیں بلکہ سب کے ترجمان بنیں ،مفروضوں پر بات نہ کی جائے اگر کسی نے نواز شریف کو لانچ کرتے ہوئے دیکھا ہے تو بتایا جائے ،
وہ ملک کے تین مرتبہ وزیر اعظم رہے ہیں انہیں سلیوٹ کرنے میں کیا حرج ہے ، اگر پنجاب کی نگران حکومت نے خلاف قانون کوئی کام ہے تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شمسی توانائی کے دفتر کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ مہنگی بجلی کا تجارت ،کاروبار اور عوام پر کیا اثر ہوتا ہے سب اس سے آگاہ ہیں ،جب مہنگی بجلی پیدا کی جاتی ہے تو پھر مہنگی بیچتے بھی ہیں،اس وقت پاکستان کی توانائی کے ذرائع پر نظر ڈالیں تو تقریباً60فیصدتھرمل پیداوارہے اور اس کے لئے زیادہ درآمد کیاجاتاہے ، ہائیڈرل پیداوار ایک چوتھائی ہے ،
متبادل ذرائع اور بھی کم ہیں ۔ گزشتہ حکومت نے فیصلہ کیا تھاکہ 10ہزار میگا واٹ شمسی توانائی پیدا کر یں گے اس کے لئے کوشش ہو رہی ہے ، پاکستان میں متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کا بہت پوٹینشنل ، پاکستان میں سارا سال سورج کی روشنی میسر ہوتی ہے جس کا ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے ، سندھ او ربلوچستان کے ساحلی علاقے ، جنوبی سندھ کے علاقے ہیں اور باقی بھی علاقے ہیں جو پن بجلی کے ذرائع ہیں ، کوشش یہی ہونی چاہیے کہ متبادل ذرائع پر جائیں ، تھرمل بجلی ایک تو مہنگی ہے اس کے علاوہ گردشی قرضے کے معاملات سب کے سامنے ہیں ۔
انہو ںنے کہا کہ جو مستقبل میں حکومت آئے گی ان کے لئے ضروری ہے وہ زیادہ سے زیاد متبادل ذرائع پر توجہ دیں ، درآمد شدہ ایندھن پر جو 30ارب ڈالر خرچ ہوتا ہے اس کی وجہ سے معیشت مشکلات کا شکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے متبادل ذرائع کے لئے چائنیز کمپنیاں بہت مدد کر رہی ہیں، چین اس وقت متبادل توانائی کے ذرائع میں قیادت کر رہا ہے ، ہم اس اشتراک کو آگے بڑھائیں گے ۔میڈیا کے سوالا ت کے جوابات دیتے ہوئے نگران وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ میرا کسی ایک جماعت سے نہیں کسی تفریق کے بغیر تمام جماعتوں سے پیار ہے ۔
انہوں نے لیول پلینگ فیلڈ کی شکایات کے حوالے سے کہا کہ جمہورت قبرستان نہیں ہے اس میں خاموشی نہیں ہوتی، جمہوریت میں آوازیں آتی ہیں ،مکالمہ ہوتا ہے، شکایات تحفظات جمہوریت کا حصہ ہیں، اس پر پریشان نہیں ہونا چاہے ،لے دے اور لین دین ہوتا ہے ،شکایات کرنا جماعتوں اورافراد کا حق ہے لیکن ان شکایات کو سامنے بھی آنا چاہیے ، یہ الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں ہوں ۔ یقین دلاتا ہوں نگران حکومت آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کی معاونت کرے گی ،الیکشن کمیشن کی موجودہ قیادت انتہائی ذمہ دار اورقابل لوگوں پر مشتمل ہے ، انہوںنے ابھی تک جواس طے کیا ہے اس پر بہتر طریقے سے چل رہے ہیں ، یقین ہے کہ تیس نومبر کے بعد شیڈول کا بھی اعلان ہو جائے گا۔
انہوںنے صدر مملکت کے تحفظات پر مبنی خط کے سوال کے جواب میں کہا کہ چٹھی کا جواب چٹھی سے دیا جائے گا اس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں ، صدر مملکت پورے ملک کے صدر ہیںوہ کسی ایک جماعت کے صدر نہیں ، وہ تمام جماعتوں کے صدر ہیں ، وہ پچیس کروڑ لوگوں کے صدر ہیں ،ہم ان سے گزارش کریںگے کہ ان کا آئینی عہدہ ہے جو وفاق کی علامت ہے اس کی عزت کا خیال رکھیں یہ ان کے لئے ضروری ہے ،بہتر ہوگا کہ ایک جماعت کے ترجمان نہ بنیںسب کے ترجمان بنیں ،ایک جماعت کا ترجمان بننے سے ان کی عزت میں کمی آتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کبھی بھی نا امید نہیں ہونا چاہیے ،آئین کے دیپاچے میںلکھا ہے نظام حکومت منتخب نمائندے چلائیں گے ،
عوام کی اجتماعی دانش سے نا امید نہیں ہونا چاہیے ،قوموں کی زندگیوں میں تاریخ میں مشکل مراحل ،عدم استحکام آتاہے اور اسی سے استحکام کے راستے نکلتے ہیں،بحران میں سے نکلنے کا بیج ہوتاہے ، مشکلات ضرور ہیں لیکن یہ ملک نوجوانوں کا ملک ہے ہمیں امید رکھنی چاہیے کہ وہ ملک کو بہتر راستے پر لے کر جائیں گے۔انہوںنے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ تمام راستوں کاتعین پاکستا ن کے عوام کرین گے ،نہ مجھے یہ تعین کرنا ہے کہ راستے کدھر جاتے ہیں ، عوام 8فروری کو یہ طے کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہر کھیل میں ہر کردار ادا کرنے والے کو اس کردار کے ساتھ وفاداری کرنی چاہیے ، کھیل کے تمام کردار اہم ہوتے ہیں۔
انہوںنے عہدہ چھوڑنے کے بعد الزام لگنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر آپ یہ سوچ لیں کہ آپ کوئی اچھا کام کریں گے کوئی الزام تراشی نہیں ہو گی ،پھر تو جو کچھ نہیں کرتے وہ کمال کرتے ہیں ،اس ڈر سے انگلیاں اٹھیں گی آپ اپنے ضمیر کے مطابق کچھ نہ کریں یہ کوئی طریقہ کار نہیں ہے، آپ کا ایمان ٹھیک ہے آپ صراط مستقیم پر ہیں تو بالکل پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ کون کیا کہتا ہے، صبح آئینے میں اپنا چہرہ دیکھیں اور رات کو سونے سے پہلے ضمیر سوچیں آپ کا ضمیر مطمئن ہے ،عوام اور تاریخ طے کرتی ہے اور تاریخ کے فیصلے اٹل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں مفروضوں پر بات نہیں کرتا ،کسی نے نواز شریف کو لانچ کرتے ہوئے دیکھاہے، وہ جہاز میں آئے ہیں ۔جہاں تک انہیں سلیوٹ کرنے کا سوال ہے تو وہ ملک کے تین مرتبہ وزیر اعظم رہے ہیں۔اگر کوئی غلط ہے خلاف قانون ہے تو عدلیہ بھی آزاد ہے ،اگر آپ سمجھتے ہیں پنجاب کی نگرا ن حکومت نے کوئی خلاف قانون کام کیا ہے تو آپ عدالت جائیں اس کو چیلنج کریں۔