مکوآنہ (کامرس رپورٹر)کماد پاکستان کی اہم نقد آور فصل ہے جو کہ ملکی زرعی معیشت اور چینی کی صنعت میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ پاکستان کا شمار کماد کے رقبہ اورپیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہوتا ہے۔
صوبہ پنجاب میں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریباً 744 من فی ایکڑ ہے۔ بہاریہ کماد کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے ایسی بھاری میرا زمین موزوں ہے جس میں پانی کا نکاس بہتر ہواور نامیاتی مادہ بھی کافی مقدار میں پایا جا تا ہوالبتہ ہلکی اور کمزو رزمین میں مناسب دیکھ بھال سے کماد کو کاشت کیا جا سکتا ہے۔
سیم اور تھور والی زمین گنے کی کاشت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ گنے کی جڑیں زمین کے اندرکافی گہرائی تک جاتی ہیں اس لیے کم از کم ایک فٹ گہرائی تک زمین کا تیار ہونا ضروری ہے کماد کی جڑوں کے مناسب پھیلاؤ اور خوراک کے آسان حصول کے لیے زمین نرم، بھر بھری اور اچھی طرح ہموار ہونی چاہے اس لیے زمین کی تیاری گہرا ہل چلا کر کریں اور زمین کی تیاری سے پہلے اچھی طرح گلی سڑی گوبر کی کھا ڈالیں اور روٹا ویٹر چیزل ہل دو دفعہ ایک دوسرے کے مخالف رخ اور عام ہل 3 سے 4 دفعہ چلا کر سہا گہ سے زمین تیار کریں۔ چیزل ہل چلانے سے پانی کا نکاس بہتر ہو جاتا ہے اور زمین کے آپس میں پیوست ذرات کھل جاتے ہیں جو کہ کماد کے پودوں کی جڑوں کو گہرائی میں لے جانے کا باعث بنتے ہیں۔
کماد کی منظور شدہ اقسام کی بروقت کاشت سے گنے میں شوگر کی مقدار 10 تا 15 فیصد تک برقرار رہتی ہے جبکہ دیر سے اور کماد کی غیر منظور شدہ اقسام کی کاشت سے نہ صرف پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ گنے میں چینی کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس لئے کاشتکار بہاریہ کماد کی بہتر پیداوار کے لئے محکمہ زراعت کی منظور شدہ اقسام علاقائی تقسیم کے لحاظ سے کاشت کریں۔
کماد کی اگیتی پکنے والی اقسام میں سی پی 400ـ77،سی پی ایف 237،سی پی ایف 250 اور سی پی ایف 251 اور وائی ٹی ایف جی 236 درمیانی پکنے والی اقسام میں ایچ ایس ایف 240، ایچ ایس ایف 242، ایس پی ایف 234، ایس پی ایف 213،سی پی ایف 246،سی پی ایف 247،سی پی ایف 248،سی پی ایف 249،سی پی ایف 253،سی پی ایس جی ـ2525 اور ایس ایل ایس جی ـ1283 ہیں جبکہ پچھیتی پکنے والی اقسام میں سی پی ایف 252 شامل ہے۔ گنے کی زیادہ اور بھر پور پیداوار کے حصول کے لیے شرح بیج کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ گنے کے بیج کا اگاؤ دیگر فصلات کی نسبت بہت کم ہے اگربیج ضرورت سے کم استعمال ہو تو کماد کی فی ایکڑ پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ اس لیے بیج سفارش کردہ مقدار میں ڈالیں۔ کا شکاربر وقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں دو آنکھوں والے 30 ہزار سے یا تین آنکھوں والے 20 ہزار سمے فی ایکڑ ڈالیں۔
یہ تعداد موٹی اقسام میں تقریباً 100 سے 120 من اور باریک اقسام میں 80 سے 100 من بیج سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ بہاریہ کماد کی کاشت میں تاخیر ہونے کی صورت میں بیج کی مقدار میں 20 سے 25 فیصد تک اضافہ کرلیں۔کماد کے اگاؤ کیلئے مناسب درجہ حرارت 20 سے 33 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ بہار یہ کماد کی کاشت کا موزوں وقت 15 فروری سے 15 مارچ تک ہے۔ کماد کی کاشت کے لیے زمین کی تیاری گہرے مل (چیزل) سے کریں پھر عام ہل چلا کر سہا گہ دیں اور گنے کے مخصوص رجر کے ذریعے 8 سے 10 انچ گہری کھیلیاں 4فٹ کے فاصلہ پر بنا ئیں جس سے کھیلی ہی میں تقریبا 9 انچ کے فاصلہ پر چھوٹے سیاڑ بن جاتے ہیں جن کو الگ الگ صحیح سمت میں رکھا جا سکتا ہے اس طرح اگاؤ اور جھاڑ بہتر حاصل ہوتا ہے۔
ان کھیلیوں میں پہلے فاسفورس اور پوٹاش کی کھادڈالیں اور پھر بیج ڈال کر مٹی کی ہلکی ہی تہیہ سے ڈھانپ دیں۔ مٹی ڈالنے کے لیے سہاگہ نہ چلا ئیں بلکہ ہاتھ یا پاؤں سے مٹی ڈالیں اور پھر ہلکا پانی اس طرح لگائیں کہ کھیلی کا ایک تہائی حصہ ہی سیراب ہو اور جب گہری کھیلیاں خشک ہونے لگیں تو پھر پانی لگا دیں اس طرح کماد کے اگنے ہیں حسب ضرورت پانی دیتے رہیں۔ زمین کی پیداواری صلاحیت اور زمین کی زرخیزی کو بحال رکھنے کے لیے اس میں گوبر کی گلی سڑی کھاد بحساب 3 سے 4 ٹرالیاں فی ایکڑ ضرور ڈالنی چاہیے۔
گنے کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے تقریباً 69 کلوگرام نائٹروجن، 46 کلوگرام فاسفورس اور 46 کلو گرام پوٹاش فی ایکٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔کمزور زمین میں 4 بوری یوریا، 2 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری پوٹاشیم سلفیٹ، درمیانی زمین میں 3 بوری یوریا، 2 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ زرخیز زمین میں 2 بوری یوریا، 1 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالیں۔ تمام فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کاشت کے وقت سیاڑوں میں ڈال دینی چاہیے جبکہ نائٹروجن کھاد کو تین برابر حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ فصل کا اگاؤ مکمل ہونے پر، دوسرا حصہ شگوفے نکلنے پر جبکہ تیسرا حصہ مٹی چڑھانے سے پہلے استعمال کریں۔ بہاریہ کماد کی بروقت کاشت سے کاشتکار بھرپور منافع کما سکتے ہیں