اقوام متحدہ (نیوز ڈیسک) سلامتی کونسل میں یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے جائزے کے دوران اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شوانگ نے کہا کہ چین کے خلاف امریکی نمائندے کی تہمتیں اور بہتان تراشی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ چین نے تنازع کے کسی فریق کو کبھی بھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے اور ہمیشہ ڈرون سمیت دوہری استعمال کی اشیاء کی برآمد پر سختی سے کنٹرول کیا ہے۔
سلامتی کونسل نے تنازع کے فریقین پر پابندیاں عائد نہیں کیں۔ چین روس اور یوکرین کے ساتھ معمول کی تجارت کو برقرار رکھتا ہے، اور اس نے بین الاقوامی قانون یا بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ چین کے جائز حقوق اور مفادات کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ درحقیقت، آج تک، امریکہ روس کے ساتھ تجارت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ جو خود کر رہا ہے وہ دوسرے ممالک کو کرنے کی اجازت کیوں نہیں دیتا ؟
گینگ شوانگ نے کہا کہ روس-یوکرین تنازعہ کے پہلے دن ہی سے، چین نے تنازعہ کے پرامن حل کی وکالت کی ہے اور تنازعہ کے تمام فریقوں سے جنگ بندی، مذاکرات میں شامل ہونے اور جلد از جلد امن بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین بحران کے جلد از جلد سیاسی حل کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔