بیجنگ (نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جارگی موریلا ڈی سلوا نے چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ موجودہ بین الاقوامی گورننس میں چین کا کردار ناگزیر ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے لے کر ترقیاتی تعاون تک، چین نے ایک فعال کردار ادا کیا ہے. ان کا ماننا ہے کہ کثیر الجہتی کے لیے چین کی ٹھوس حمایت کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
بات چیت کے دوران ڈی سلوا نے پائیدار ترقی اور ماحول دوست تبدیلی میں چین کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے لوگوں کو یاد دلایا کہ موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی بحرانوں کا مقابلہ کرتے ہوئے تعاون، باہمی حمایت اور تمام ممالک کے ترقیاتی حقوق کا احترام کرکے ہی ہم ان بحرانوں سے باہر نکل سکتے ہیں۔
ڈی سلوا نے کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ کے موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی سے متعلق تزویراتی وژن اور پختہ عزم کو انتہائی سراہتے ہیں۔ سبز معیشت کے میدان میں چین کی نمایاں پیش رفت ، خاص طور پر قابل تجدید توانائی اور برقی نقل و حرکت میں ، نہ صرف چین بلکہ دنیا کے لئے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی چین کثیر الجہتی کی بھی بھرپور حمایت کرتا ہے اور پائیدار ترقیاتی ایجنڈے 2030 اور عالمی ماحولیاتی ایجنڈے میں فعال طور پر حصہ لیتا ہے۔
انہیں پورا یقین ہے کہ چین 2060 تک کاربن نیوٹرل حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قابل تجدید توانائی اور پائیدار ترقی کے شعبے میں چین کی کوششوں اور کامیابیوں نے ایک واضح اور مثبت اشارہ دیا ہے۔ یہ عالمی موسمیاتی گورننس کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے حوالے سے ڈی سلوا کا ماننا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون پر خصوصی توجہ دیتا ہے جو خاص طور پر اہم ہے۔بی آر آئی اور یو این او پی ایس جیسی ایگزیکٹو ایجنسی کے درمیان باہمی تکمیلی اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم کیے جا سکتے ہیں.انہوں نے کہا کہ یو این او پی ایس نے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں چین اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون میں مثبت نتائج دکھائے ہیں اور مستقبل میں مزید ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔