ئی دہلی: بھارت میں صحافت کا گلا گھونٹنے کی ایک اور مثال سامنے آ گئی — "گجرات سماچار” کے خلاف حکومتی شکنجہ مزید سخت کر دیا گیا!
اطلاعات کے مطابق بھارت کی موجودہ حکومت نے اختلافِ رائے کو برداشت کرنے سے انکار کرتے ہوئے، "گجرات سماچار” کا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ بند کر دیا، جبکہ اس کے دفاتر پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے دھاوا بول دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے ڈائریکٹر بہوبلی بھائی شاہ کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اندرونی رپورٹوں کے مطابق، ان کی گرفتاری کی وجہ وہ سوالات ہیں جو انہوں نے مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں اور جنگی فیصلوں پر اٹھائے تھے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت ریاستی اداروں کو مخالف آوازوں کو دبانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ گجرات سماچار پر 36 گھنٹے طویل چھاپے کو بھی آزادیٔ صحافت کے خلاف ایک کھلی جنگ قرار دیا جا رہا ہے۔
ادھر اپوزیشن جماعتیں، پریس کلب آف انڈیا، اور صحافی برادری حکومت کے اس رویے پر سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کو صرف چاپلوسی قبول ہے، اور جو ادارے حقائق سامنے لاتے ہیں، انہیں خاموش کرا دیا جاتا ہے۔
صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا پر دباؤ، گرفتاریوں اور چھاپوں کا سلسلہ فوراً بند کیا جائے اور بھارت میں آزادیٔ صحافت کو بحال رکھا جائے۔