لاس اینجلس (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ میں ہزاروں مکانات خاکستر ہوگئے، لیکن قدرت کا معجزہ کہ آگ سے آس پاس کے املاک کے تباہ ہونے کے باوجود ایک گھر اپنی اصل حالت میں سڑک کے کنارے پر موجود ہے۔
دنیا حیران ہے کہ 64 سالہ ڈیوڈ سٹیز کا پیسفک ہائی وے پرسڑک کے کنارے واقع گھر مالیبو منشن معجزاتی طور لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ سے کیسے بچ گیا جبکہ اس کے پڑوسیوں کے جائیدادیں خوفناک آتشزدگی کے بعد جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئیں، لیکن اس کا گھر اس کے باوجود محفوظ رہا۔8 ملین پانڈ کے مالیبو پراپرٹی کے مالک ڈیوڈ سٹینر کا خیال تھا کہ یہ گھر زلزلے سے بچ جائے گا لیکن وہ حیران رہ گیا جب خوفناک آگ لگنے سے سڑک پر موجود ہر چیز کو خاکستر کردیا تو یہ گھر کیسے بچ گیا۔
ڈیوڈ سٹینر نے اسے معجزہ قرار دیا ہے،اس نے کہا کہ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے کہ 4,200 مربع فٹ چار بیڈ روم والا گھر برقرار رہا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ گھر زلزلوں کو برداشت کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، اور اس میں اسٹوکو اور پتھر کی دیواریں، ایک فائر پروف چھت اور نیچے کی حرکت کو برداشت کرنے کے لیے 50 فٹ کی بلندی پلر بنائے گئے تھے۔اس نے کہا میں بالکل ایمانداری سے کہتا ہوں میں نے ایک ملین سالوں میں کبھی نہیں سوچا تھا کہ جنگل کی آگ اس پیسفک کوسٹ ہائی کو اس طرح جلا کر راکھ کردے گی۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال تھا تھا اگر کبھی زلزلہ آتا ہے، تو یہ آخری چیز ہو گی۔ میں نے کبھی ایسا نہیں سوچا تھا کہ اگر یہاں آگ لگی تو یہ ایک جیسی ہو گی لیکن سٹوکو اور فائر پروف چھت بہت اچھی ہے۔ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے اسٹینر نے مزید کہا کہ یہ جان کر مکمل طور پر حیران رہ گیا کہ اس کا گھر جنگل کی آگ سے بچ گیا ہے، میرا خیال تھا کہ وہ بھی بہت سے دوسرے لوگوں کی گھروں کی طرح شعلوں سے تباہ ہو چکا ہوگا۔ انہوں نے کہا یہ قدرت کا ایک معجزہ ہے اور معجزات کبھی ختم نہیں ہوتے ۔میرا دل اور جذبات ان لوگوں کے ساتھ جن لوگوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے۔