لاس اینجلس میں امیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا زور کم ہونے کے بجائے مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈ کو تعینات کر دیا ہے، جس سے امن و امان کی فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ان کے مطابق اگر وہ ٹام ہومین کی جگہ ہوتے، تو گورنر کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا۔
چار دن سے جاری ان مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، اور اہم سڑکوں کو بند کر دیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین کا رویہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف ہے اور اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
ادھر گورنر نیوسم نے نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو آئین سے انحراف قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا، "یہ سب کچھ ٹرمپ کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے، اور ہم اسے عدالت میں چیلنج کریں گے۔”
ٹرمپ کی متنازعہ ‘ون بگ بیوٹیفل بل’ بھی موضوعِ بحث ہے، جس میں بارڈر سیکیورٹی میں اضافہ، ٹیکس میں کمی، اور ماحولیاتی منصوبوں کو ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
لاس اینجلس پولیس کے مطابق، صرف اتوار کے دن 10 مزید مظاہرین کو حراست میں لیا گیا، جبکہ ہفتے کے دن 29 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے ڈاؤن ٹاؤن کے علاقے کو غیر قانونی اجتماع کا زون قرار دے کر وہاں عوامی آمد و رفت محدود کر دی ہے۔
نیشنل گارڈ کے 300 اہلکاروں کو حساس سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔