یہ وہ دور تھا جب ہالی وڈ کے سٹوڈیو سسٹم سے متاثر ہو کر انڈین سینیما کے منظم سٹوڈیوز میں دراڑیں پڑ گئیں اور بڑے فلم سٹوڈیوز جیسے پربھات فلم کمپنی اور بومبے ٹاکیز بند ہو گئے۔ اس کے بعد دو نئے سٹوڈیوز نے ابھرا: وی شانتا رام کا راج کمل کالا مندر اور ششدھر مکھرجی کا فلمستان۔
یہ دونوں سٹوڈیوز بھی راج کپور کے ’آر کے سٹوڈیوز‘ کی طرح ایک شخص کے تخلیقی تصور پر مبنی تھے۔ لیکن آج ہم بات کریں گے فلمستان کی، جسے شاید سینیما کی تاریخ میں اتنا یاد نہیں کیا جاتا جتنا کہ اس کا اصل حصہ رہا ہے۔
فلمستان کا مقصد تھا: ’’تفریح، اور صرف تفریح۔‘‘ اس سے پہلے ہر سٹوڈیو کی اپنی الگ پہچان تھی، جہاں پربھات فلم کمپنی نے افسانوی اور حب الوطنی کی کہانیاں بنائیں، بومبے ٹاکیز نے سماجی مسائل کو تفریحی انداز میں پیش کیا۔
جب بھارت نے آزادی حاصل کی، تو وہ دور تھا جب فلموں میں دیہاتی زندگی، سوشلزم اور حب الوطنی جیسے موضوعات تھے، لیکن فلمستان نے ایک نیا راستہ اختیار کیا۔ انھوں نے مختلف قسم کی فلمیں بنائیں لیکن ہر فلم کا مقصد صرف تفریح تھا۔
رومانس، رقص، موسیقی، سٹائلش کپڑے، شہر کی کہانیاں اور نئے ستاروں کو متعارف کروانا؛ یہی وہ چیزیں ہیں جو آج بالی وڈ کی پہچان بنی ہوئی ہیں، اور ان سب کی بنیاد فلمستان نے رکھی۔