لاہور:
پنجاب میں سبزیوں کی غیر معمولی پیداوار نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان میں دھکیل دیا۔ مناسب اسٹوریج اور پراسیسنگ کی سہولت نہ ہونے کے باعث فصلوں کا بڑا حصہ ضائع ہونے لگا، جبکہ قیمتیں بھی کم ترین سطح پر آ گئیں۔
ماہرین کے مطابق اس سال سبزیوں کی کاشت میں غیر معمولی اضافہ ہوا، مگر برآمدات میں کمی اور مقامی طلب میں کمی کے باعث سبزیاں کسانوں کے لیے معاشی نقصان کا باعث بن گئیں۔ بعض کسانوں نے تو اپنی گوبھی اور دیگر فصلیں منڈی لے جانے کے بجائے جانوروں کو کھلا دیں۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گندم میں نقصان کے بعد انہوں نے سبزیوں کا رخ کیا، مگر مناسب قیمت نہ ملنے پر اب وہ قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ آڑھتی بھی متاثر ہیں جو بیج، کھاد اور دیگر ضروریات کے لیے کسانوں کو ادھار دیتے ہیں۔
زراعت کے ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر جدید کولڈ اسٹوریج، پراسیسنگ اور خشک کرنے کی سہولیات موجود ہوتیں تو اس صورتحال سے بچا جا سکتا تھا۔ ترقی پسند کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت جدید زرعی انفراسٹرکچر کی فوری فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ آئندہ فصلیں ضائع نہ ہوں۔