مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں 23 مارچ کو پیش آنے والے واقعے پر اپنے ابتدائی مؤقف میں تبدیلی کی ہے، جس میں 15 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کا ذکر تھا۔ تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں۔
ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق یہ امدادی کارکن اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد زخمیوں کی مدد کے لیے بھیجے گئے تھے، مگر انہیں فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا اور ان کی لاشیں ایک ہفتے بعد برآمد ہوئیں۔ ایک کارکن اب بھی لاپتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ مشتبہ گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جن میں عسکریت پسند موجود تھے، مگر فلسطینی ریڈ کریسنٹ کی ویڈیو میں واضح طور پر ایمرجنسی گاڑیاں اور امدادی کارکنوں کی یونیفارمز دکھائی دے رہی ہیں، جن پر فائرنگ کی گئی۔
واقعے کے واحد زندہ بچ جانے والے پیرا میڈک منظر عابد نے بھی تصدیق کی کہ فائرنگ واضح نشان والی ایمرجنسی گاڑیوں پر کی گئی۔
اسرائیلی فوج کے افسر کے مطابق ویڈیو کا تجزیہ جاری ہے اور مکمل نتائج کمانڈرز کو پیش کیے جائیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ابتدائی رپورٹ میں لائٹس کا ذکر نہیں کیا گیا تھا، مگر اب مکمل آپریشنل معلومات کا جائزہ لیا جا رہا ہے
ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، اور اقوام متحدہ کے مطابق امدادی کارکنوں کو کئی گھنٹوں کے دوران نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے لاپتا ساتھیوں کو تلاش کر رہے تھے۔