واشنگٹن میں ایک غیر معمولی ملاقات میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں دو گھنٹے طویل مشاورت ہوئی۔ اس ملاقات میں خطے کی کشیدگی، عالمی چیلنجز، تجارت اور جدید ٹیکنالوجی سمیت کئی اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، صدر ٹرمپ کے ساتھ امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی نمائندے سٹیو ویٹکوف بھی شریک تھے، جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہمراہ پاکستان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر موجود تھے۔
فیلڈ مارشل نے پاک-بھارت کشیدگی میں امن قائم کرنے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا، اور عالمی مسائل پر ٹرمپ کی قیادت کو سراہا۔ ٹرمپ نے بدلے میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کاوشوں اور علاقائی امن کے لیے کردار کی تعریف کی۔
ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشت گردی، باہمی تجارتی تعاون، معدنیات، مصنوعی ذہانت، انرجی، کرپٹو کرنسی اور دیگر ابھرتے ہوئے شعبوں میں شراکت داری بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
خاص طور پر ایران-اسرائیل تنازع پر بھی فیلڈ مارشل اور صدر ٹرمپ کے درمیان تفصیلی گفتگو ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں اور فیصلہ سازی کو سراہا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل نے صدر ٹرمپ کو پاکستان کے دورے کی باضابطہ دعوت بھی دی۔
یہ ملاقات ایک گھنٹے پر محدود ہونی تھی، لیکن غیر معمولی اہمیت کے باعث دو گھنٹے تک جاری رہی — جو دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ملاقات پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہو سکتی ہے، جو امن، استحکام، اور مشترکہ مقاصد پر مبنی ہے۔