• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
اتوار, 29 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home دلچسپ و عجیب
دریائے سندھ

دریائے سندھ

دریائے سندھ سونا اگلنے لگا

پاکستان دریائے سندھ سے روزانہ 800 ارب روپے کا سونا جمع کرتا ہے

Muhammad Siddique by Muhammad Siddique
جنوری 15, 2025
in دلچسپ و عجیب, کاروبار
0 0
0

لاہور(نیوز ڈیسک)دریائے سندھ جو کبھی قدیم تہذیبوں کا گہوارہ تھا اب سونے کی کہانیوں کے ساتھ مسحور کن ہے، تبت سے پاکستان کی جانب بہنے والے دنیا کے قدیم ترین اور طویل ترین دریاں میں سے ایک دریائے سندھ اب مبینہ طور پر روزانہ کروڑوں روپے کا "سونا” اگل رہا ہے۔

یہ تاریخی دریا وادی سندھ کی تہذیب کے عروج کا لازمی جزو ہے، یہ دریا نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی قدیم ترین ثقافت کا بھی حصہ ہے۔رپورٹس میں دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستان دریائے سندھ سے روزانہ 800 ارب روپے کا سونا جمع کرتا ہے جو حیران کن ہے، تیز رفتاری سے چلنے والے ہمالیہ کے پانیوں میں قیمتی ذرات ہوتے ہیں جو افزودہ ہوتے ہیں۔3300 اور 1300 قبل مسیح کے درمیان ہڑپہ تہذیب نے بھی دریائے سندھ ہی کے کناروں پر آباد کاری کی، ہڑپہ تہذیب اپنے دور کی سب سے خوشحال اور سنہری دور کی نشاندہی کرتی ہے۔

میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس قدیم دریا سے اتنی غیر معمولی مقدار میں سونا نکلنے لگا ہے کہ اس نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے اور دیوالیہ ہونے والی پاکستانی معیشت کے لیے ایک جیک پاٹ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔معاشی طور پر دیوالیہ پاکستان کے لیے یہ دریا جیک پاٹ ثابت ہو رہا ہے، دریا میں سونے کے بہت بڑے ذخائر مل گئے ہیں جس کی قیمت کروڑوں روپے ہے۔قدیم دریائے سندھ جو اپنی تاریخی اہمیت کی وجہ سے مشہور ہے اور اب مبینہ طور پر سونا اگل رہا ہے، 1947 میں تقسیم ہند سے پہلے مکمل طور پر ہندوستانی علاقے میں تھا، اس وقت سے یہ دریا تبت سے گزرکر پاکستان کی جانب بہہ رہا ہے۔

وادی سندھ کی تہذیب کے گہوارہ کے طور پر جانا جانے والا یہ دریا تاریخ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اور رگ وید میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے، جو اس کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔دریائے سندھ جو اپنے وافر آبی وسائل کے ساتھ لاکھوں لوگوں کا پیٹ پالنے کے لیے جانا جاتا ہے اب بے پناہ دولت کے ذریعہ کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دریا سندھ میں 600 ارب پاکستانی روپے مالیت کے خزانے موجود ہیں جو یہ روزانہ کی بنیاد پر پاکستان جمع کرتا ہے، پاکستان کے صوبہ پنجاب خاص طور پر ضلع اٹک میں دریا سے نکالے گئے سونے اور دیگر قیمتی معدنیات کی بڑی مقدار اس قابل ذکر دعوے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔

پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے سندھ میں پایا جانے والا سونا پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں سے تیز رفتار پانی کے ذریعے بہہ کر یہاں پہنچتا ہے جہاں یہ دریا کی تہہ میں جمع ہوتا رہتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دریائے سندھ میں غیر قانونی طور پر کان کنی کے پیش نظر حکومت پاکستان نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جس کے تحت سونا نکالنے پر پابندی ہے، صوبہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ پلیسر گولڈ جیسی قیمتی معدنیات ملکی خزانے کو بہت فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ سردیوں کے مہینوں میں جب دریائے سندھ میں پانی کی سطح گر جاتی ہے مقامی لوگ غیر قانونی طور پر دریا کے کنارے سے سونے کے ذرات جمع کرتے ہیں، بھاری مشینری کا استعمال اب اس سرگرمی میں ایک عام عمل بن گیا ہے۔

پاکستان کی خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی ایک سروے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہمالیائی خطے سے سونا نیچے بہہ کر آ رہا ہے اور پشاور کے آس پاس کے علاقوں میں جمع ہو رہا ہے۔خیال رہے کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ 6 سے 10 کروڑ سال قبل 2 ٹیکٹونک پلیٹوں کے درمیان ٹکرا کے بعد ہمالیہ بن گیا تھا جس نے دریائے سندھ کو جنم دیا تھا، دریائے سندھ کے آس پاس کا علاقہ ہزاروں سال پہلے وادی سندھ کی تہذیب کا مرکز بن گیا تھا۔صدیوں سے یہ دریا ہمالیہ کے پہاڑوں سے سونا بہا کر لے کر جاتا رہا ہے، پانی کے بہا کی وجہ سے دریا کے کناروں پر سونے کے ذرات جمع ہو رہے ہیں جسے پلیسر ڈپازٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: دریائے سندھسوناطویل ترینقدیم ترینقدیم تہذیبوںقیمتی ذراتکروڑوں روپےہڑپہ تہذیب
Previous Post

خیبرپختونخوا کی 34 جامعات کو سالانہ 15 ارب روپے خسارے کا سامنا

Next Post

گوجرانوالہ موٹروے لنک کی تکیمل میں مبینہ کرپشن سابق ڈی سی گرفتار

Muhammad Siddique

Muhammad Siddique

Next Post
مبینہ کرپشن

گوجرانوالہ موٹروے لنک کی تکیمل میں مبینہ کرپشن سابق ڈی سی گرفتار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
لاجسٹکس

چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کی کل آمدنی 5.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی

جون 29, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading