کراچی(نمائندہ خصوصی)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کر کے پاکستان کی تاریخ کو بھی دو حصوں میں تقسیم کر دیا،
تاریخ کے پیرائے میں70سے پہلے کا پاکستان بہتر تھا یا بعد کا، پاکستان کی جمہوریت جتنی آزاد ہے اتنی ہی آزادی ہمیں سچ بولنے کی ہے،سینسز پر کنسینسز نظر آتا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کو کم دکھایا جائے سندھ کے شہری علاقوں بالخصوص کراچی کی آبادی کو 70 سے 35کرنے والے کو سزا ہوگئی لیکن اعدادوشمار ٹھیک نہیں کیئے گئے، کراچی پاکستان کی معاشی شہہ رگ اور سیاسی، نظریاتی دارالخلافہ ہے،
آج آئی ایم ایف سے زیادہ ضرورت پاکستان کو کراچی کی ہے،کراچی میں رہ کر بھی دیگر علاقوں کے افراد ٹیکس نہیں دیتے اس مرتبہ پھر کراچی سے نفرت عیاں ہے، وسائل یا عملے کی ناقص تربیت کے بہانے کراچی حیدرآباد، میرپور خاص، سکھر کیلئے ہی کیوں ہیں، ہماری سیاسی جدوجہد کی وجہ سے وقت سے پہلے مردم شماری کرائی جا رہی ہے، ہمارے پاس فوج، رینجرز اسلحہ نہیں، بس بطور سیاسی جماعت مطالبہ ہی کر سکتے ہیں، ایم کیو ایم کے تمام کارکنان، سپورٹر، ووٹر گھروں سے نکلیں اور انہیں ڈھونڈیں جنہیں نہیں گنا گیا،حکومت خود چاہتی ہے کہ ہمیں نہیں گنا جائے، بہادر آباد کے دروازے عام عوام کیلئے کھلے ہیں جسے نہ گنا جائے وہ ہم سے رابطہ کرے۔
مردم شماری عالمی تقاضا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کورنگی ٹان کے زیر اہتمام افطار ڈنر کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ریاست جو اپنے لوگوں کو نہ گن سکے وہ عوامی مسائل کو کیسے ٹھیک کر سکتی ہے، پورے ملک کو چھوڑ کر یہ طریقہ واردات صرف سندھ کے شہری علاقوں تک محدود کیوں ہیں، ہمیں گن لیں اس سے پہلے الٹی گنتی شروع ہو جائے۔ یہ ہماری قومی زمہ داری ہے کہ مردم شماری میں سب کو گنوائیں، کراچی کی عوام نے ایم کیو ایم کو ہی مانا اور جانا ہے، ہمیں بھی کراچی کی عوام کو منوانا ہے، خود کو مکمل گنوا کر پاکستان کی صورت میں جو امانت ہمیں ملی ہے اسے بچائیں گے اور بنائیں گے۔
ایم کیو ایم نے جاگیردارانہ سیاست کے خلاف غریب و متوسط طبقے کا جو ماڈل پیش کیا ہے وہ پورے پاکستان میں لے کر جانا ہے، صرف 30 نمائندے نہیں بلکہ 300 افراد ایوانوں میں ایسے ہونے چاہئیں جو عوام کی حقیقی نمائندگی کریں۔ غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان معاشی و مذہبی دہشگردی کا شکار ہے 30 سالہ پروجیکٹ عمران خان ابھی ناکام ہوا ہے، پاکستان کے عام غریب و متوسط طبقے کا راستہ روکنے کے بجائے انہیں راستہ دیں تاکہ دنیا پاکستان کو راستہ دے اور اسے اس کا اصل مقام ملے۔
مردم شماری کسی جماعت کی ریڈ لائن نہیں صرف ہماری ریڈ لائن ہے، سب کے حقوق، شناخت تسلیم کرتے ہیں، ہمارے حقوق اور شناخت کو تسلیم کیا جانا چاہیے، کوئی ایسا نتیجہ قبول نہیں کریں گے جس سے ہمارے حقوق پر ڈاکا ڈالا جائے۔ آج یہ مضبوط، منظم اور متحرک ایم کیو ایم ہی مہاجروں سمیت شہری سندھ میں آباد تمام قومیتوں کی آخری امید ہے۔
اس موقع پر اراکین رابطہ کمیٹی، سی او سی، ٹان و یوسی کے زمہ داران، کارکنان، سیاسی و سماجی شخصیات سمیت عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ رکن رابطہ کمیٹی و ممبر قومی اسمبلی محمد ابو بکر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ رمضان کے مہینے اللہ نے ہمیں یہ وطن عطا کیا اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اس ملک کو جس مقصد کیلئے بنایا گیا اسے حاصل کر لیں۔ جب این ایف سی ایوارڈ میں وفاق سے لینے کی بات ہوتی ہے تو پیپلز پارٹی وفاق میں کہتی ہے کہ کراچی کی آبادی ساڑھے تین کروڑ ہو چکی ہے لیکن پی ایف سی ایوارڈ کیلئے کراچی کی حقیقی آبادی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
جبکہ رکن رابطہ کمیٹی و ممبر صوبائی اسمبلی جاوید حنیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پورے پاکستان میں مردم شماری ہورہی ہے اور اس مردم شماری کے حصاب سے ہی تمام وسائل کی تقسیم ہونی ہے اور ایم کیو ایم پاکستان اس مردم شماری سمیت تمام مسائل پر عوامی جدوجہد کر رہی ہے اور اس بار ہم پوری کوشش کرینگے کہ کراچی کے عوام کو کم نہ گنا جائے اور انہیں تمام وسائل آبادی کے تناسب سے فراہم کئے جائیں ۔افطار سے قبل تلاوتِ کلامِ پاک، حمد باری تعالی اور نعت رسولِ مقبول ۖ کا نذرانہ پیش کیا گیا۔