خانیوال میں ایک ایسی خاموش پکار سنائی دی، جو زبان سے نہیں بلکہ اشاروں سے تھی۔ قوتِ گویائی سے محروم ایک لڑکی کو اُس کے گھر والوں نے کمرے میں بند کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا، لیکن قسمت نے اس کا ساتھ دیا—اور سیف سٹی اتھارٹی کے تربیت یافتہ عملے نے اس کی زبانِ اشارہ کو سمجھ لیا۔
لڑکی نے گھریلو ظلم کے بعد ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن سے ویڈیو کال کے ذریعے رابطہ کیا۔ وہ بول نہیں سکتی تھی، مگر اس کے ہاتھوں نے سب کچھ کہہ دیا۔ اشاروں کی زبان میں اُس نے بتایا کہ اسے مارا گیا ہے، بند کر دیا گیا ہے، اور اسے مدد چاہیے۔
سیف سٹی کے سائن لینگویج سکھائے گئے اہلکاروں نے صورتحال کو فوراً سمجھا اور فوری طور پر مقامی پولیس کو روانہ کر دیا۔ پولیس نے لڑکی کو بروقت بازیاب کرا لیا، اور اہلِ خانہ کے ساتھ مصالحت بھی کروا دی۔
سیف سٹی اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق خصوصی افراد کے لیے سائن لینگویج سے واقف عملہ تعینات ہے جو ان کی شکایات کو سمجھنے اور فوری کارروائی کے لیے تربیت یافتہ ہے۔ اب خصوصی افراد سیف سٹی ویمن سیفٹی ایپ، ویڈیو کال، یا ویب سائٹ کے ذریعے براہِ راست مدد حاصل کر سکتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سائن لینگویج کی تربیت کا اصل مقصد یہ ہے کہ معاشرے کے وہ لوگ جو بول نہیں سکتے، ظلم کے خلاف خاموش نہ رہیں—ان کی فریاد بھی سنی جائے، سمجھی جائے، اور انصاف ان تک بھی پہنچے۔