یروشلم: مشرق وسطیٰ میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جہاں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب 100 سے زائد ڈرونز لانچ کیے، تاہم اسرائیلی دفاعی نظام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام ڈرونز کو ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی تباہ کر دیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان، بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرن کے مطابق، یہ حملہ اسرائیلی فضائی کارروائیوں کے جواب میں کیا گیا جس میں ایران کے کئی حساس فوجی اور جوہری اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ڈیفرن نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اسرائیلی حملوں میں ایران کے اعلیٰ ترین عسکری عہدیداروں سمیت پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر، ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف اور ہنگامی کمانڈ کے سربراہ مارے گئے ہیں۔
ادھر ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملوں میں دو سینئر جوہری سائنسدان بھی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر فریدون عباسی تھے، جو ایرانی ایٹمی توانائی ادارے کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں۔ یاد رہے کہ ان پر 2010 میں بھی ایک قاتلانہ حملہ ہو چکا تھا جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔
دوسرے سائنسدان جن کی موت کی اطلاع ملی ہے، وہ ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی تھے، جو اسلامی آزاد یونیورسٹی تہران کے صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
اسرائیل نے ممکنہ ایرانی ردعمل کے پیش نظر ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ صورتحال تیزی سے سنگین ہوتی جا رہی ہے اور خطے میں مکمل جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔