• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
اتوار, 29 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home پاکستان

اقبال ،فلسفہ اور قومی مروڑ

News Editor by News Editor
مارچ 6, 2025
in پاکستان, تاریخ فلسفہ, تبصرہ / تجزیہ
0 0
0

تحریر : ہراکلیٹس ہراک
ہر چند سال بعد ایک نیا مروڑ اٹھتا ہے کہ اقبال بہت بڑے فلسفی تھے، ہم نے انہیں سمجھا نہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ ان کی فکر کو صحیح طور پر عام کیا جائے۔ پھر کوئی صاحب جوشِ خطابت میں اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے اقبال کو نظر انداز کر دیا، اور اب ان کی "اصل ویژن” کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی شخصیت کے خیالات کو بار بار تشریح کی ضرورت پیش آ رہی ہے تو یا تو وہ خیالات اتنے پیچیدہ ہیں کہ عام فہم ذہن ان کی تہہ تک پہنچنے سے قاصر ہے، یا پھر وہ کسی مستحکم فکری منہج پر استوار ہی نہیں۔ اور اگر وہ خود مستحکم نہیں تو پھر ہر آنے والا محققِ اقبال اپنی تشریح کا تڑکا لگا کر ایک نئی دیگ چڑھا دیتا ہے، اور قوم بیچاری ہر بار نئے ذائقے کے ساتھ وہی پرانی ہانڈی نوشِ جان کر لیتی ہے۔

یہی مسئلہ اقبال کے ساتھ ہے۔ ان کے مداحین کو ہمیشہ یہ درپیش رہتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح انہیں فلسفی ثابت کیا جائے، حالانکہ فلسفی اور فلسفیانہ فکر رکھنے والے انسان میں اتنا ہی فرق ہوتا ہے جتنا زمین اور آسمان میں۔ سقراط، افلاطون، کانٹ، ہیگل اور ڈیکارٹ فلسفی تھے کیونکہ انہوں نے نہ صرف فکر کے نئے زاویے متعارف کرائے بلکہ ان زاویوں کو ایک منظم فکری بنیاد بھی دی۔ جبکہ اقبال ایک مفکر تھے، جن کی شاعری میں فلسفیانہ جھلکیاں ضرور نظر آتی ہیں، مگر ان کی فکر کو کسی مستقل فلسفیانہ مکتبِ فکر میں شمار کرنا ناممکن ہے۔ فلسفی کا کام ایک مربوط استدلالی عمارت کھڑی کرنا ہوتا ہے، جبکہ اقبال کی فکر میں وجدانی اور خطیبانہ عنصر غالب ہے۔ یعنی اگر اقبال فلسفی ہیں، تو پھر ہر وہ شخص بھی فلسفی ہے جو گہرے الفاظ میں کسی پیچیدہ مسئلے پر رائے زنی کر لے۔

یہی وہ نکتہ ہے جسے اقبال کے ناقدین بارہا دہراتے ہیں۔ وحید الدین خان نے اپنی کتاب تجدد کی حقیقت میں لکھا:
"اقبال کی فکر میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ کسی ایک مستحکم نظریاتی ڈھانچے پر قائم نہیں۔ وہ بیک وقت مذہبی تجدید، قوم پرستی، صوفی ازم اور مغربی فلسفے کے مختلف عناصر کو یکجا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر نتیجتاً ایک مربوط فلسفہ تشکیل نہیں دے پاتے۔”

فضل الرحمٰن نے اسلام اور جدیدیت میں کیا لکھا الفاظ ملاحظہ کریں !
"اقبال کے خیالات کو فلسفہ کہنا اس لیے مشکل ہے کیونکہ ان کے ہاں کوئی منطقی اور استدلالی تسلسل نہیں ملتا۔ ان کی شاعری میں جوش و خروش اور خطیبانہ طرزِ بیان غالب ہے، مگر ایک فلسفی کا بنیادی کام عقلی بنیادوں پر ایک نظریہ تشکیل دینا ہوتا ہے، جو اقبال کے ہاں بکھرا ہوا نظر آتا ہے۔”

جے این شرمن نے Iqbal and Philosophy میں واضح کیا کہ
"اقبال کو فلسفی سمجھنا بنیادی طور پر ایک غلطی ہے۔ وہ ایک شاعر ہیں جو فلسفے کو اپنی شاعری میں برتتے ہیں، مگر ان کی فکر میں کوئی مستقل نظریاتی لڑی نہیں ہے جسے ہم ایک فلسفیانہ نظام قرار دے سکیں۔ وہ بیک وقت نیٹشے، برگساں اور رومی سے متاثر نظر آتے ہیں، مگر ان میں سے کسی ایک کی فکری جہت کو منطقی طور پر مکمل نہیں کرتے۔”

اب خود اقبال کی فکر کو دیکھ لیں۔ ان کی کتاب Reconstruction of Religious Thought in Islam میں ایک جگہ وہ لکھتے ہیں:
"مذہبی تجربہ بنیادی طور پر ایک جذباتی کیفیت ہے جس میں ایک علمی پہلو بھی شامل ہوتا ہے۔ اس تجربے کی فکری سطح پر ترقی اور تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ ہم نئے مذہبی تصورات تخلیق کریں۔”

اور پھر اسی کتاب میں ایک اور جگہ فرماتے ہیں:
"اَنا کا حتمی مقصد یہ نہیں کہ وہ کسی چیز کو دیکھے بلکہ یہ ہے کہ وہ خود کچھ بنے۔”

(نوٹ: دونوں اقتباس کا حوالہ سکرین شاٹ میں دے دیا گیا ہے۔ اگر آپ کو انگلش آتی ہے تو دیکھ لیں، ساتھ میں صفحہ نمبر بھی ہے۔ یہ اقبال کی اپنی کتاب ہے، میں نے ایک بات بھی اپنے پاس سے ایڈ نہیں کی، ہاں ترجمہ کیا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ ترجمہ غلط ہے تو آپ درست ترجمہ پیش کر دیں تاکہ بات مزید کھل سکے!)

یعنی ایک طرف وہ کہہ رہے ہیں کہ مذہب کو عقلی اور علمی سطح پر نئی تشریحات کے ذریعے آگے بڑھانا چاہیے اور دوسری طرف وہ خودی کے فلسفے کو ایک وجدانی اور روحانی تجربے کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ اقبال کی اصل فکری سمت کیا ہے؟ کیا وہ مذہبی فکر کی عقلی تشکیل چاہتے ہیں یا وجدانی خودی کو حتمی منزل قرار دیتے ہیں؟ ان کی فکر میں ایک خطیبانہ شدت تو ہے مگر ایک مستحکم استدلالی بنیاد نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ہر چند سال بعد ایک نیا مفسرِ اقبال ملتا ہے جو کہتا ہے کہ "لوگو! ہم تمہیں اقبال کا اصل فلسفہ سمجھائیں گے” اور پھر وہی پرانی تشریحات نئے الفاظ میں دہرائی جاتی ہیں۔

یہ بات ہربرٹ برگسن نے اپنی کتاب Iqbal’s Contradictions میں ایسے کہی کہ
"اقبال کی فکر میں ایک مسلسل تضاد پایا جاتا ہے۔ وہ کبھی عقل کی برتری پر زور دیتے ہیں اور کبھی وجدانی ادراک کو حتمی مان لیتے ہیں۔ یہی تضاد ان کی فکری بنیاد کو غیر مستحکم بنا دیتا ہے۔”

گویا ہر نسل یہ تسلیم کرتی ہے کہ اقبال کی فکر کو ابھی تک صحیح طور پر نہیں سمجھا گیا، اور یہی تسلیم کرنا اس بات کا کھلا اعتراف ہے کہ اقبال کی فکر کسی واضح فکری نظام کے تابع نہیں بلکہ ایک خطیبانہ وجدانی سیال ہے جسے ہر کوئی اپنی مرضی کی بوتل میں انڈیل کر بیچنے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ہر چند سال بعد اس فکری مروڑ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور قوم بے چاری اپنی جگہ وہیں کھڑی رہتی ہے۔ بس ہر بار نیا خطیب آتا ہے، نئی تقریر ہوتی ہے اور ہم سب سر ہلا کر ایک نیا اقبال دریافت کرنے نکل پڑتے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اقبال کو فلسفی نہ ماننے کا مطلب یہ ہے کہ ان کی فکر کی کوئی وقعت نہیں؟ بالکل نہیں! اقبال کی حیثیت ایک عظیم مفکر اور شاعر کی ہے، جو مسلم دنیا کے فکری بحران کا شدت سے ادراک رکھتے تھے۔ مگر انہیں زبردستی سقراط یا ہیگل کے برابر کھڑا کرنا ایسا ہی ہے جیسے غالب کو ملٹن کے برابر ثابت کرنے پر زور دیا جائے۔ عظمت کا فیصلہ اس کے اصل تناظر میں ہونا چاہیے، نہ کہ جذباتیت کی بنیاد پر۔

اب اگر کوئی کہے کہ "ہم نے اقبال کو نہیں سمجھا”، تو اس سے بس ایک سوال کر لیجیے: "کیا پچھلی نسلوں نے بھی یہی نہیں کہا تھا؟ اور کیا اگلی نسل بھی یہی نہیں کہے گی؟”
نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے”قلم کلب”کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: اقبال_اور_تجزیہاقبال_بحیثیت_شاعراقبال_بحیثیت_مفکراقبال_کا_تصور_خودیاقبال_کا_فلسفہفکری_مروڑفلسفہقبال_اور_جدیدیتقومی_تشریحمفکر_اقبال
Previous Post

"امریکہ فرسٹ"  پالیسی کے منفی اثرات امریکہ - یورپ تعلقات پر مرتب ہو رہے ہیں، چینی میڈ یا

Next Post

: MABA ٹرمپ کا "ٹیرف میجک " امریکہ کو دوبارہ دیوالیہ کر سکتا ہے

News Editor

News Editor

Next Post
ٹرمپ

: MABA ٹرمپ کا "ٹیرف میجک " امریکہ کو دوبارہ دیوالیہ کر سکتا ہے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
لاجسٹکس

چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کی کل آمدنی 5.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی

جون 29, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading