افغان طالبان کے معروف کمانڈر سعیداللہ سعید نے پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب میں نہ صرف شریعت کی روشنی میں اہم نکات اٹھائے بلکہ "فتنۂ خوارج” کو براہِ راست تنبیہ بھی جاری کر دی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ امیر کی اجازت کے بغیر، خاص طور پر پاکستان جیسے کسی دوسرے ملک میں، لڑائی یا جہاد کا دعویٰ کرے۔ ان کے مطابق ایسے تمام افراد جو ریاستی حکم کے برخلاف کسی دوسرے مقام پر حملے کرتے ہیں، مجاہد نہیں بلکہ فتنہ پرور ہیں۔
کمانڈر سعید کے بقول، جہاد کا اعلان صرف ریاستی امیر کا اختیار ہے، اور جو اس نظم کی خلاف ورزی کرے وہ نہ صرف شریعت بلکہ افغان امارت کا بھی نافرمان تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ریاستی قیادت پاکستان جانے سے روک چکی ہے، تو اس کے باوجود جانا دینی نافرمانی ہے۔ اپنی مرضی، انا یا گروہی مفاد پر مبنی نام نہاد جہاد شریعت کی نظر میں فساد کہلاتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیان پاکستان کی داخلی سلامتی، ریاستی بیانیے اور عالمی سطح پر مؤقف کو تقویت دیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی سرپرستی میں سرگرم عناصر "فتنۂ خوارج” کے نام پر جو کارروائیاں کر رہے ہیں، وہ نہ صرف دہشت گردی ہیں بلکہ شریعت، ریاست اور امن تینوں کے خلاف بغاوت ہیں۔