تل ابیب (انٹرنیشنل نیوز)انتہا پسند اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن غفیر نے فلسطینی قیدیوں کی انتظامی رہائی سے متعلق قانون میں ترمیم جاری کی ہے، جس کے تحت بعض فلسطینی قیدیوں کو جیل سے جلد رہا کرنے کی اجازت دینے سے متعلق سابقہ پالیسی کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انتہاپسند بن غفیر کا یہ اقدام اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں اوردیگر قیدیوں کی زندگی مشکل بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ماضی میں،بعض فلسطینی قیدی جیلوں میں جگہ کی کمی کی وجہ سے جلد رہائی کے اہل قرار پاتے تھے۔وہ جب سے اسرائیل کی انتہاپسند حکومت کا باضابطہ حصہ بنے ہیں،فلسطینی قیدیوں پر پابندیاں عاید کرنے کے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں تاکہ ان کی زندگیوں کو اسرائیلی قبضے کی وجہ سے پہلے سے کہیں زیادہ تکلیف دہ بنایا جا سکے۔
انھوں نے اسرائیل کا قومی سلامتی کا وزیر بننے کے بعد فلسطینی قیدیوں پر متعدد نئی پابندیاں بھی عاید کی ہیں۔ ان میں قیدیوں کے استعمال میں آنے والے پانی کی مقدار کو کنٹرول کرنا، نہانے کا دورانیہ کم کرنا، تاکہ قیدیوں کو صرف ایک مخصوص وقت پر نہانے کی اجازت ہو، اور کچھ جیلوں میں نہانے کے لیے مختص طہارت خانوں کی تالا بندی شامل ہے۔ان کے معاندانہ اقدامات کے تحت قیدیوں کو خراب روٹی مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ ڈرانے دھمکانے کے لیے دستی بموں(گرینیڈ)اور سراغ رساں کتوں کا استعمال شامل ہے۔
ان کے ذریعے انھیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ قیدیوں کے خلاف سکیورٹی اہلکاروں کے چھاپوں اور تلاشیوں کو دگنا کردیا گیا ہے۔ان کے متعارف کردہ دیگر اقدامات میں قیدیوں کو طبی علاج اور کچھ سرجیکل آپریشنز سے محروم رکھنے سے متعلق مسود قانون کی ابتدائی خواندگی کی منظوری اور اسرائیلی حکومت میں وزارت کی قانون ساز کمیٹی کی جانب سے مسلح مزاحمت میں ملوث قیدیوں کے لیے سزائے موت کے مسودے کی منظوری بھی شامل ہے۔
بن غفیر کے فلسطینی قیدیوں پر عاید کردہ دیگر نسل پرستانہ اقدامات میں قید تنہائی کو دگنا کرنا، قیدیوں کی بیرکوں سے ٹیلی ویژن سیٹ ہٹانا، قیدیوں کی تحریک کے رہ نماں، خاص طور پرعمرقید کی سزا پانے والوں کے تبادلوں میں اضافہ اور کچھ مرکزی جیلوں میں جمعہ اور ہفتہ کو عوامی سہولیات بند کرنے کی دھمکیاں شامل ہیں۔