رنگوں کے تہوار ہولی کے بارے میں تو سبھی جانتے ہیں، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہولی منائی کیوں جاتی ہے؟
ہولی کیوں منائی جاتی ہے؟
دنیا کے مختلف حصوں میں رنگوں کا تہوار ہولی منایا جاتا ہے، لیکن اس کا پس منظر کیا ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
ایک پہلو یہ ہے کہ ہولی موسمِ بہار کا تہوار ہے جو سردیوں کے موسم کے خاتمے پر منایا جاتا ہے۔ دوسری طرف یہ موسمِ خریف کی فصل کی کٹائی کا تہوار بھی ہے، لیکن اس تہوار کا ایک بڑا دلچسپ پس منظر بھی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ہرنیاکشیپو نامی ایک قدیم راجہ کی عبادت سے خوش ہو کر دیوتاؤں نے اسے تحفہ دیا کہ اسے نہ کوئی انسان مار سکے گا نہ حیوان، نہ اسے دن کو موت آئے گی نہ رات کو، نہ وہ زمین پر مر سکے گا، نہ پانی میں اور نہ ہوا میں، نہ وہ گھر کے اندر مرے گا نہ باہر۔ ہرنیاکشیپو سمجھا کہ اب وہ لافانی ہو گیا ہے اور اسے کبھی موت نہیں آئے گی۔ یہ سوچ کر وہ غرور سے پھول گیا اور اس نے اپنی سلطنت میں ظلم کا بازار گرم کر دیا۔ حتیٰ کہ اس نے رعایا سے زبردستی اپنی پوجا کروانی شروع کر دی۔ البتہ اس کے بیٹے پرہلاد نے اپنے باپ کی عبادت سے صاف انکار کر دیا۔ غصے میں آ کر ہرنیاکشیپو نے اپنی بہن ہولیکا کو حکم دیا کہ پرہلاد کو جلا کر ہلاک کر دے۔ ہولیکا آگ سے محفوظ رہتی تھی، اس لیے اس نے پرہلادا کو اپنے ساتھ لے کر آگ میں کود گئی۔ دیکھنے والوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ آگ پرہلاد کا کچھ نہ بگاڑ سکی، لیکن ہولیکا جل کر راکھ ہو گئی۔ ایک روایت ہے کہ آخری سانس لینے سے پہلے ہولیکا کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور اس نے پرہلاد سے معافی مانگی۔ پرہلاد نے اپنی پھوپھی سے عہد کیا کہ اس کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔ کہا جاتا ہے کہ لفظ ’ہولی‘ اسی ہولیکا کے نام سے نکلا ہے۔ باقی رہا معاملہ ہرنیاکشیپو کا تو جب دیوتا وشنو کے صبر کا پیمانہ چھلک گیا تو ایک دن اس نے باغی راجہ کو ہلاک کر ڈالا۔ مگر کیسے؟ راجہ تو غیر فانی تھا؟
وشنو نے یہ ترکیب کی کہ اس نے نرسنگھ (آدھا انسان، آدھا شیر) کا روپ دھار کر (نہ انسان، نہ حیوان) شام کے وقت (نہ دن، نہ رات)، اپنی گود میں اٹھا کر (نہ زمین پر، نہ پانی میں نہ ہوا میں)، گھر کی دہلیز پر (نہ گھر کے اندر نہ باہر) راجہ کا گلا گھونٹ دیا۔
ہولی کے رنگ بھی علامتی ہیں۔ لال کا مطلب محبت اور زرخیزی ہے، ہرا رنگ فطرت کی نمائندگی کرتا ہے، پیلا خوراک کی علامت ہے، جب کہ نیلا وشنو دیوتا سے مناسبت کی بنا پر مذہب اور روحانیت کا نمائندہ ہے۔
ہندو روایات کے مطابق پرہلاد ہرنیاکشیپو کا بیٹا تھا مگر ایک راکشس (Demon) بن گیا تھا، جبکہ پرہلاد "بھگوان وشنو” کا بہت بڑا بھگت اور پجاری تھا۔ اس کا باپ ہرنیاکشیپو چاہتا تھا کہ لوگ صرف اسی کی ہی پوجا کریں لیکن اس کا بیٹے پرہلاد اس کے بجائے "بھگوان وشنو” کی پوجا کیا کرتا تھا اور وہ اسی پر قائم رہا تھا۔ اس بات پر راکشس ہرنیاکشیپو کو بہت ہی زیادہ غصہ آیا اور اس نے اپنے بیٹے پرہلاد کو قتل کرنے کی کوششیں کیں لیکن وہ ان سب میں ناکام رہا کیونکہ اس کے بیٹے پرہلاد کے ساتھ "بھگوان وشنو” کا آشیرواد تھا۔
یہ دیکھ کر ہرنیاکشیپو نے اپنی بہن ہولیکا کو کہا کہ وہ اس کے بیٹے پرہلاد کو گود میں لیکر آگ میں بیٹھ جائے تاکہ اس طرح سے پرہلاد زندہ آگ میں جل جائیں کیونکہ ہولیکا کو یہ وردان (کرامت) ملا تھا کہ اس پر آگ اثر نہیں کرتی تھی، سو اس طرح اسے کچھ نہ ہونا تھا لیکن پرہلاد جل جاتا اور ختم ہو جاتا، لیکن جب اس نے پرہلاد کو گود میں لیا اور آگ میں بیٹھ گئی تو وشنو کی کرپا (مہربانی) سے پرہلاد کو تو کچھ نہیں ہوا لیکن ہولیکا اس آگ میں جل گئی تھی۔
یہ واقعہ سچ (حق) پر جھوٹ (باطل) کی فتح کا دن سمجھا جاتا ہے اور ہندو تہوار ہولی اسی کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ہولی سے ایک دن پہلے کی رات کو سارے گھروں میں ہی آگ جلا کر "ہولیکا دھان” کیا جاتا ہے اور اس کے بعد اگلے دن یعنی ہولی کے دن اس کا جشن منایا جاتا ہے۔
رنگ کیوں؟
ہندو روایات کے مطابق "بھگوان کرشنا” کا رنگ نیلا تھا۔ کچھ ہندو روایات کے مطابق یہ اس کی الوہیت اور لامحدودیت کی نشانی ہے لیکن کچھ کے مطابق کرشنا کو بچپن میں ایک راکشس پوتانا نے زہر دیا تھا جس کی وجہ سے اس کا رنگ نیلا ہو گیا تھا۔
کرشنا کو بچپن سے ہی رادھا سے شدید محبت تھی جس کا رنگ ایک دم صاف اور گورا تھا۔ کرشنا اکثر اپنی ماں یشودا سے پوچھا کرتا تھا کہ رادھا کا رنگ مجھ سے مختلف کیوں ہے جس پر اس کی ماں نے اس کو بتایا کہ یہ تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تم چاہو تو رادھا کے چہرے پر رنگ لگا کر دیکھ سکتے ہو۔ اس کے بعد کرشنا مذاق اور محبت میں رادھا کے چہرے پر رنگ لگا دیتا تھا اور ان کی محبت اور آپس میں پیار کی وجہ سے یہ چیز محبت کے ایک معاشرتی اور تہذیبی اظہار کا ذریعہ بن گئی ہے اور ادھر سے ہی یہ رنگ لگانے والی رسم ہندو تہوار ہولی میں بھی آ گئی ہے۔
نتیجہ
پہلا واقعہ اس تہوار کا مذہبی پہلو ہے اور دوسرا واقعہ اس تہوار کا ثقافتی اور تہذیبی پہلو ہے۔
نوٹ) کچھ روایات کے مطابق ہولیکا کو آگ میں نہ جلنے کا وردان صرف اکیلے بیٹھنے پر ملا تھا