اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہاہے کہ ایک سیاسی جماعت نے پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو خطوط لکھے، خارجہ محاذ پر پی ٹی آئی دور حکومت میں پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار تھا،آج ہر ملک پاکستان کی تعریف کر رہا ہے،معاشی بحالی کے سفر میں محنت، ٹیم ورک اور ایس آئی ایف سی کا اہم کردار ہے،چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر کا معاشی بحالی کے سفر میں کردار قابل ستائش ہے،کھوکھلے نعرے، جھوٹ بہتان اور آپس کی لڑائیاں کوئی نہیں چاہتا، پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ مہنگائی کیسے کم ہوگی، گراں فروشی کسی صورت قبول نہیں، گرانفروشی پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
پیر کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 4 مارچ 2025ء کو مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کا ایک سال مکمل ہو جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ محمد شہباز شریف نے 4 مارچ 2024ء کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ملک کی سمت کے حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں چل رہی تھیں، بہت سے لوگوں نے شرطیں لگا رکھی تھیں کہ معیشت نہیں سنبھلے گی، ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک سیاسی جماعت نے پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو خطوط لکھے، کچھ چیزیں سیاست سے بالاتر ہوتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے ریاست کے لئے اپنی سیاست قربان کر دی، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملکی مفاد میں فیصلے کئے گئے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ مہنگائی 1.5 فیصد کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے، 9 سال پانچ ماہ پہلے ستمبر 2015ء میں مہنگائی 1.3 فیصد تھی، ساڑھے 9 سال کے بعد آج مہنگائی کی کم ترین سطح ہے۔
انہوںنے کہاکہ شرح سود میں کمی ہوئی، سٹاک ایکسچینج میں بہتری آ رہی ہے، خارجہ محاذ پر پی ٹی آئی دور حکومت میں پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار تھا،وزیراعظم کے دورہ ازبکستان کے موقع پر پاکستان کا پرچم ہر شاہراہ پر دیکھا گیا، عالمی سطح پر پاکستان کے لئے اچھے جذبات اور تاثرات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے میچ ہو رہے ہیں، پاکستان میں ایک بار پھر کھیلوں کے میدان آباد ہو رہے ہیں،سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج ہر ملک پاکستان کی تعریف کر رہا ہے، مختلف ممالک کے سربراہان پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، آذربائیجان کے صدر نے پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا کہا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ازبکستان کے صدر نے پاکستان کی عالمی سطح پر منفرد حیثیت کو تسلیم کیا، معاشی بحالی کے سفر میں محنت، ٹیم ورک اور ایس آئی ایف سی کا اہم کردار ہے،چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر کا معاشی بحالی کے سفر میں کردار قابل ستائش ہے۔ انہوںنے کہاکہ محنت، نیک نیتی اور ٹیم ورک کی وجہ سے آج ہم اس مقام پر پہنچے ہیں، مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک پہنچنا شروع ہو رہے ہیں، وزیراعظم نے ایک سال کی تکمیل پر کابینہ کی خصوصی پراگریس ریویو رکھا ہے۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ سرپلس میں جا رہا ہے، آئی ٹی برآمدات میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، تمام معاشی اشاریئے مثبت ہیں۔
انہوںنے کہاکہ کھوکھلے نعرے لگانے والے لوگوں نے نہ لیپ ٹاپ دیئے، نہ ہسپتال بنائے، نہ صحت، نہ تعلیم کا کوئی نظام بنایا، انہوں نے بسیں بھی چلائیں تو الٹی چلا دیں، خیبر پختونخوا میں ان کی کارکردگی صفر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اعداد و شمار کبھی جھوٹ نہیں بولتے، کھوکھلے نعرے، جھوٹ بہتان اور آپس کی لڑائیاں کوئی نہیں چاہتا، پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ مہنگائی کیسے کم ہوگی، آج نظر آ رہا ہے کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، بہتری آ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جلائو گھیرائو کی سیاست میں لوگوں کو کوئی دلچسپی نہیں،معاشی اشاریئے مزید بہتر ہوئے ہیں، کل وزیراعظم تمام حقائق قوم کے سامنے رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ عوام انتشار نہیں خوشحالی چاہتے ہیں، پنکی، گوگی اور کپتان نے اپنی جیبیں بھریں، ایسے لوگوں کا ملکی تعمیر و ترقی میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ یہ لوگ تاریخ کے کوڑے دان کے اندر پائے جاتے ہیں، انہوں نے کوئی ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں لگایا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ القادر یونیورسٹی میں انہوں نے لوٹ مار کی اور آج یہ لوٹ مار کی سزا بھگت رہے ہیں، جھوٹ، بہتان کا بخار آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے، لندن میں آٹھ دس لوگ گاڑیوں کے پیچھے بھاگتے ہیں، یہ ذہنی طور پر بیمار مخصوص لوگ ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ گراں فروشی کسی صورت قبول نہیں، گرانفروشی پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ رمضان المبارک میں اشیاء مہنگی فروخت کرنے کی قطعاً اجازت نہیں ہوگی، مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں، بجلی اور گیس کے بلوں میں سبسڈی دی گئی، پنجاب اور وفاق نے بجلی کے بلوں میں سبسڈی دی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پی بی اے، اے پی این ایس سے جب بھی ملاقات ہوئی، یہی درخواست کی کہ رپورٹرز، ٹیکنیشن اور دیگر ورکرز کی تنخواہوں اور ان کی ملازمتوں کی پروٹیکشن کی کی بات کی، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے ہیلتھ انشورنس سکیم متعارف کرائی گئی۔