اوٹاوا: مشرقِ وسطیٰ میں جاری انسانی بحران کے تناظر میں کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے سنجیدہ غور و خوض میں مصروف ہے، جس سے عالمی سفارتی منظرنامے میں ایک بڑی تبدیلی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
کینیڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعظم مارک کارنی نے کابینہ کا ورچوئل اجلاس طلب کیا ہے، جس میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ فیصلہ فرانس اور برطانیہ کے بعد ایک اور مغربی طاقت کی ممکنہ شمولیت کی علامت ہو سکتا ہے۔
مارک کارنی اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے درمیان حالیہ گفتگو کے بعد اس سمت میں پیش رفت تیز ہوئی ہے۔ دوسری جانب کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند نے دو ریاستی حل کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت اور اسرائیل کی سلامتی کو ایک ساتھ ممکن بنانے کے لیے عالمی سطح پر اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔
فرانس اور برطانیہ پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں گے، جب کہ اسرائیل نے اس اقدام پر شدید ردعمل دیا ہے، اسے ’حماس کے لیے انعام‘ قرار دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے اب تک 149 فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں، اور غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری کے بعد اس حمایت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔