لاہور ہائیکورٹ میں ایک پاکستانی خاتون کی درخواست پر اہم آئینی سوالات اٹھائے گئے ہیں، جس میں افغان شوہر کو پاکستانی شہریت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مسرت جبین نامی خاتون نے مؤقف اپنایا کہ انہوں نے 2012 میں نسیم نامی افغان شہری سے شادی کی تھی، مگر پاکستانی قوانین کے تحت ان کے شوہر کو شہریت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے شہریت ایکٹ 1951 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے چیلنج کر دیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر کوئی پاکستانی مرد غیر ملکی خاتون سے شادی کرے تو اسے پاکستانی شہریت دی جاتی ہے، مگر خاتون کو یہ حق حاصل نہیں۔ یہ عمل آئین کے آرٹیکل 25، جو تمام شہریوں کو برابری کا حق دیتا ہے، کے خلاف ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے درخواست پر سماعت کی اور معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے توصیف احمد باجوہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شہریت ایکٹ 1951 کو کالعدم قرار دیا جائے اور نسیم کو پاکستانی شہریت دی جائے، تاکہ اسے ملک بدری سے بچایا جا سکے۔