سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت ٹیکس کی رقم، خواہ 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین، اپنی مرضی سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟
پانچ رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے ہیں۔ وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس آمدن پر لاگو ہوتا ہے، اور اس کا مقصد مخصوص نہیں ہوتا۔ سپر ٹیکس کی مد میں جمع شدہ رقم بھی قومی خزانے میں جاتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق، سپر ٹیکس بے گھر افراد کی بحالی کے لیے مختص کیا گیا تھا، لیکن آج تک اس مقصد پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔
جسٹس مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسی رقم کو وفاق اپنی مرضی سے تقسیم کر سکتا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کیس رقم کی تقسیم سے متعلق نہیں، اور عدالت کی طرف سے اس بارے میں کوئی ہدایت بھی جاری نہیں ہوئی۔
دلائل جاری رکھتے ہوئے مخدوم علی خان نے کہا کہ انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، جہاں وکیل مخدوم علی خان مزید دلائل دیں گے۔