عام تاثر یہی ہے کہ ایلون مسک نے اپنی ذہانت اور محنت سے دنیا کی بڑی صنعتی سلطنت قائم کی، مگر اب واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقی رپورٹ نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے: ایلون مسک کو مختلف امریکی حکومتوں سے گزشتہ دو دہائیوں میں کم از کم 38 ارب ڈالر کی مالی مدد ملی ہے۔
یہ مدد مختلف صورتوں میں دی گئی، جن میں کم سود قرضے، حکومتی معاہدے، سبسڈیز اور ٹیکس کریڈٹ شامل ہیں۔ حیران کن طور پر، 2024 میں ہی مسک کی کمپنیوں کو وفاقی اور مقامی حکومتوں سے 6.3 ارب ڈالر دینے کا عندیہ ظاہر کیا گیا۔
مزید برآں، اسپیس ایکس کو نیشنل ریکونیسنس آفس کے لیے 1.8 ارب ڈالر کا خفیہ سیٹلائٹ معاہدہ بھی ملا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس امداد کا بڑا حصہ ایسے منصوبوں پر مشتمل ہے جن کی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایلون مسک نے نہ صرف ریاستی امداد حاصل کی بلکہ بعد ازاں اس سسٹم کے خلاف ہی صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر اقدامات کیے، جیسے کہ ہزاروں سرکاری ملازمین کو فارغ کرنا۔ یہ وہی ریاستی نظام تھا جس نے انہیں معاشی بلندی تک پہنچایا۔