لاہور(کامرس ڈیسک)کپاس ہماری اہم نقد آور فصل ہے اور ملکی معیشت کے لئے کلیدی حیثیت کی حامل ہے۔کپاس قیمتی زرمبادلہ کمانے اور ٹیکسٹائل کی صنعت کے فروغ میں ہمیشہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔
کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان کو اہم مقام حاصل ہے۔ کپاس کی ملکی مجموعی پیداوار کا تقریباً70 فیصد صوبہ پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب (بے وقت،غیر متوقع بارشوں اور درجہ حرارت میں غیر معمولی ردو بدل) کی وجہ سے فصلوں پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ نقصان دہ کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ کی شدت میں بھی کمی بیشی آتی ہے۔
یہ اثرات تمام فصلات کے وقت کاشت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ درجہ حرارت میں اضافہ اور بارشوں کے نظام میں تبدیلی شدید نوعیت کی وہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں جن سے کپاس کی فصل بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کپاس کی اگیتی کاشتہ فصل موسمیاتی درپیش چیلنجز کا مقابلہ نسبتاً بہترکرتی ہے۔ اس پر رس چوسنے والے کیڑوں کا حملہ قدرے کم ہوتا ہے اور درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات بھی نسبتا کم ہوتے ہیں۔ کپاس کی اگیتی کاشت کو نشو ونما اور دیگر مراحل کے لئے زیادہ وقت ملتا ہے جس سے پھٹی کی پیداوار اور کوالٹی بہتر حاصل ہوتی ہے۔ اس سال وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کپاس کی اگیتی کاشت کرنے والے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے خصوصی پیکج متعارف کرایا ہے جس کے تحت 5 ایکڑ یا اُس سے زائد کپاس کی اگیتی کاشت کرنے والے کسانوں کومبلغ پچیس ہزار روپے دئیے جائیں گے۔
یہ رقم بذریعہ وزیر اعلیٰ پنجاب کسان کارڈ کاشتکاروں کے کھاتہ میں منتقل کی جائے گی۔ امسال صوبہ پنجاب میں اگیتی کاشت کا ہدف 10 لاکھ ایکڑ مقرر کیا گیا ہے۔ صوبہ میں اگیتی کپاس کے فروغ کے لئے وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی اور سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو کی زیرِ نگرانی خصوصی مہم جاری ہے۔اگیتی کپاس کی کاشت کے ہدف کے حصول کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کی فیلڈ فارمیشنز کو خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے۔ کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کا سفارش کردہ وقت درجہ حرارت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وسط فروری تا 31 مارچ مقرر کیا گیا ہے۔کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے ملتان، ساہیوال فیصل آباد، سرگودھا اور ڈیرہ غازی خان ڈویڑنز کے اضلاع زیادہ موزوں ہیں۔اگیتی کاشت کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کی طرف سے صرف کپاس کی ٹرپل جین اقسام کی سفارش کی جاتی ہیں۔ اس ضمن میں سفارش کی جاتی ہے کہ اگیتی کپاس کی کاشت کیلئے بیج فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈرجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کا تصدیق شدہ ہو اور خالص ٹرپل جین قسم کا ہو ورنہ گلا ئفوسیٹ کا سپرے کرنے سے غیر ٹرپل جین اقسام کے پودے مر جائیں گے۔
گلا ئفوسیٹ جڑی بوٹی مارزہر اور ٹینڈے کی سنڈیوں خصوصا گلابی سنڈی کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہیں۔اگیتی کاشت کے لئے پودوں اور قطاروں کا باہمی فاصلہ کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے پودوں کی فی ایکٹر تعداد موسی کاشت کی نسبت کم ہوتی ہے۔ لہذا پودوں کی فی ایکڑ تعداد کے تعین کے لئے وقت کاشت، زمین کی زرخیزی، کپاس کی قسم ثمر دار شاخوں کی لمبائی اور غیر ثمر دار شاخوں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقی دادہ اقسام کا انتخاب کریں۔ عام طور پر کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے پودوں کا قطاروں کا باہمی فاصلہ 2.5 فٹ اورپودوں کا باہمی فاصلہ 1.5 تا 2 فٹ ہونا چاہیے۔
کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے سفارش کردہ اقسام کا معیاری تندرست، خالص اور بیماریوں سے پاک، تصدیق شدہ بر اترا ہوابیج استعمال کریں۔ چوکا لگاتے وقت 4 تا 5 بیج فی چوکا لگا ئیں۔ اگیتی کپاس کی ڈرل کاشت کے لئے 2 تا 3 کلو گرام بیج فی ایکڑ زیادہ استعمال کریں۔ کاشتکارضرورت سے 10 فیصد زیادہ بیج کا انتظام کریں تا کہ ناغے وغیرہ لگانے کے لئے استعمال ہو سکے یعنی 60 فیصد اُگاؤ کی صورت میں 5 تا 6 کلوگرام بیج استعمال کریں اور 75 فیصد یا زیادہ اُ گاؤ کے لئے 4 تا 5 کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ کاشتکاربیج کا اگاؤ کم ہونے کی صورت میں بیج کی شرح کی مناسبت سے ایک کلو گرام تک بڑھالیں۔ بیج کا اُگاؤ معلوم کرنے کے لئے 100 عدو بیج 7 تا 8 گھنٹے کے لیے پانی میں بھگودیں اور بھیگے ہوئے بیج کسی گیلے تو لیے یا موٹے کپڑے پر بکھیر دیں اور اسے ڈھانپ دیں۔
درجہ حرارت کے مطابق ڈھکے ہوئے بیجوں پر پانی چھڑکتے رہیں تاکہ بیج کو نمی ملتی رہے۔ چارتا پانچ دنوں کے بعد اوپر سے کپڑا اٹھا دیں اور اُگے ہوئے بیج گن کر شرح اگاؤ نکال لیں۔اگیتی کاشت کے لئے لازمی طور پر بر اترا ہو ا بیج استعمال کریں تاکہ اگیتی کاشتہ فصل ابتداء میں تقریباً ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں خاص طور پرسفید مکھی سے محفوظ رہتی ہے جو کہ پتہ مروڑ وائرس کی بیماری کے پھیلاؤ کا سب بنتی ہے۔بیماریوں کے حملہ سے بچانے کے لئے بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر بھی لگا ئیں۔ ز ہر آلود کرنے سے فصل کی بڑھوتری بہتر ہوتی ہے اور بیماری سے کم متاثر ہوتی ہے۔کپاس کی اگیتی فصل سے بھرپور پیداوار حاصل کرنے کے لئے کمزور زمین میں دو بوری ڈی اے پیسوا چار بوری یوریا ڈیرھ بوری ایس او پی/سوا بوری ایم او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔اسی طرح درمیانی زمین کے لئے پونے دو بوری ڈی اے پیپونے چار بوری یوریا ڈیرھ بوری ایس او پی/ سوا بوری ایم او پی فی ایکڑ استعمال کریں جبکہ زرخیز زمین میں ڈیرھ بوری ڈی اے پیسوا تین بوری یوریاڈیرھ بوری ایس او پی /سوا بوری ایم او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔اگیتی کاشتہ کپاس میں فاسفورس اور پوٹاش والی کھادوں کی تمام مقدار اور نائٹروجنی کھاد کا ¼ حصہ بوقت زمین کی تیاری ڈالیں جبکہ بقایا نائٹروجنی کھاد4 سے 5 اقساط میں ڈال دیں۔
کاشتکار زمین کی زرخیزی بڑھانے کیلئے کیمیائی کھادوں کے ساتھ گوبر کی گلی سڑی کاشت یا سبز کھاد کا بھی ترجیحاً استعمال کریں۔کاشتکار کپاس کی اگیتی بروقت کاشت سے نسبتاً کم عرصہ میں بھرپور منافع کما سکتے ہیں کیو نکہ یہ مسابقتی فصلوں کی نسبت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اگیتی کپاس سے زمینیں دوسری فصلات کی کاشت کیلئے بھی جلد خالی ہو جاتی ہیں۔ یہ اُمید کی جاتی ہے کہ اس سال کپاس کی اگیتی کاشت سے نہ صرف کپاس کے زیرِ کاشت رقبہ میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کی کوالٹی اور معیار بھی بہتر ہوگا جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں اچھی قیمت حاصل ہو گ
٭٭٭٭٭