بین الاقوامی منڈی میں شہرت پانے والا نایاب آم "میازاکی” اب کراچی کی زمین پر بھی پھلنے لگا ہے۔ دنیا کے سب سے مہنگے آموں میں شمار ہونے والا یہ پھل، جس کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 3500 ڈالر فی کلو تک جا پہنچی ہے، اب ضلع ملیر کے میمن گوٹھ میں تیار کیا جا رہا ہے۔
سرخ و جامنی رنگت، غیر معمولی مٹھاس، بغیر ریشے والا نرم گودا، اور دلکش خوشبو یہ سب وہ خصوصیات ہیں جو "میازاکی” آم کو عام آموں سے منفرد بناتی ہیں۔ ان ہی خوبیوں کی بنا پر اسے دنیا بھر میں "ڈائناسور کا انڈہ” یا "دھوپ کا انڈہ” جیسے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔
ملیر کے ایک محنتی کسان، غلام ہاشم نورانی نے جاپان سے اس آم کا پودا درآمد کیا اور کراچی کی آب و ہوا میں اسے پروان چڑھایا۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ اس پودے کی دوسری فصل ہے اور امسال وہ اس قیمتی آم کو تین لاکھ روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرنے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق "میازاکی” آم کی پیداوار سے نہ صرف پاکستان میں پھلوں کی نئی قسم متعارف ہوئی ہے بلکہ اس کی ایکسپورٹ سے ملکی زرِ مبادلہ میں اضافے کی بھی امید ہے۔ یہ آم جاپان، بھارت اور تھائی لینڈ جیسے ممالک میں پہلے ہی شہرت حاصل کر چکا ہے، اور اب پاکستان بھی اس فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔