نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی (AICC) کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ مودی حکومت نے ذاتی مفادات اور تشہیر کو قومی مفادات پر ترجیح دی جس کی وجہ سے بھارت کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
خصوصاً مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن ملاقات پر اعتراض کیا گیا جس میں ٹرمپ نے بھارت کو "ٹیرف ابیوزر” کہہ کر توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات اہم ہیں، مگر ان تعلقات کو قومی مفادات کی قربانی کے بغیر قائم کرنا چاہیے۔
اس قرارداد میں مزید کہا گیا کہ حالیہ مہینوں میں امریکہ نے بھارتی برآمدات پر 26 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا، اور بھارت نے اگر جواب میں درآمدی ٹیکس کم کیے تو اس کا برا اثر کسانوں اور مقامی صنعتوں پر ہوگا۔
بھارتی تارکین وطن کے ساتھ امریکہ میں ناروا سلوک پر بھی قرارداد میں تشویش کا اظہار کیا گیا، جنہیں زنجیروں اور ہتھکڑیوں میں جلاوطن کیا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے امریکی حکومت کی حمایت میں بیانات کو بھی توہین آمیز قرار دیا گیا۔
مزید یہ کہ چین کے ساتھ تعلقات میں مودی حکومت کا دعویٰ کہ وہ "لال آنکھ” دکھا رہی ہے، لیکن دراصل براہم پترا دریا پر ڈیم اور لداخ میں 2000 کلومیٹر زمین پر قبضے جیسے اہم معاملات پر حکومت کی ناکامی پر بھی تنقید کی گئی۔
بنگلہ دیش میں شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور فلسطین اسرائیل تنازعے پر مودی حکومت کی خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔