کراچی (ایجوکیشن ڈیسک ) ڈائو یونیورسٹی اینڈ ہیلتھ سائنسز میں کرپشنِ بے ضابطگیاں اور میرٹ کے قتل عام کے خلاف وزات صحت نے نوٹس لے لیا ۔
ڈائریکٹر ایچ آر کی جعلی بھرتی کے انکشاف ایڈیشنل ڈائریکٹر ، ڈائریکٹر اور رجسٹرار کے خلاف بھی ایکشن لے لیا گیا ۔ وزارت صحت نے شواہد اکھٹے کرنے کے لئے تین رکنی کمیٹی قائم کر دی جو کیسز تیار کر کے کاروائی کے لئے نیب کو بھیجے گی ۔ ڈائو یونیورسٹی کے متاثر ین نے اپنی شکایت کے ازالے کے لئے سابق صدر کے پیر ممتاز علی منگی سے رابط کر لیا جو حال ہی میں عمرے کی ادائیگی کے بعد وطن لوٹے ہیں ۔
ڈائو یونیورسٹی کے ایجوکیشن سینڈیکیٹ رجسٹرار کی تقرر ی کے لئے جو کمیٹی بنائی تھی اس نے رجسٹرار اشعر اشفاق کو متعلقہ پوسٹ کے لئے نا اہل قرار دیا تھا رجسٹرار نے تین نرسنگ اسکولوں میں شراکت اختیار کر رکھی ہے اب ڈائو یونیوسٹی کے اساتذہ کی خدمات بھی کرائے پر لے رکھی ہے ۔
ڈائو یونیوسٹی میں ڈائریکٹر ایچ آر کو کھپانے کے لئے پروفیسر کی آسامی پر تقرر کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے اخبار میں پوسٹ کے لئے اشتہار چھپایا گیا ہے جبکہ پروفیسر کی آسامی کے لئے پی ایچ ڈی کا ہونا ضروری ہے ۔ جعلی ڈائریکٹر مطلوبہ پوسٹ کے لئے اہلیت نہیں رکھتے ۔ ڈائو یونیوسٹی کی نرسز سحر سومرو ، صنم سو مرو کے خلاف بھی نیب نے کیسز تیار کر لیئے ہیں ۔