بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین کی وزارت خا رجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا ہے کہ جاپان کی جانب سے سمندر میں جوہری آلودہ پانی کے زبردستی اخراج کے معاملے پر چین کئی مواقع پر اپنا موقف بیان کر چکا ہے۔
اول، جاپان سمندری ماحول اور انسانی صحت کی بجائے معاشی اخراجات کم کرنے کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔دوسرا، جاپان نے بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اسٹیک ہولڈرز سے مکمل مشاورت نہیں کی ہے۔ تیسرا، سمندر میں جوہری آلودہ پا نی کا اخراج تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا اور یہ عمل غیر یقینی صورتحال سے بھرا ہوا ہے۔ عالمی برادری کے پاس اپنی تشویش اور عدم اطمینان کی معقول وجوہات موجود ہیں۔
چین ایک بار پھر جاپان پر زور دیتا ہے کہ وہ سمندری ماحول اور انسانی صحت کے حوالے سے ذمہ دارانہ رویہ اپنائے، جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے منصوبوں کو بند کرے اور بین الاقوامی برادری کو لاحق غیر متوقع خطرات مسلط کرنے سے گریز کرے۔وا ضح ر ہے کہ چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں ایک نامہ نگار نے پوچھا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے جاپان کے جوہری آلودہ پانی سے نمٹنے کے بارے میں ایک جامع جائزہ رپورٹ کے اجرا کے بعد جاپان اور بیرونی ممالک میں جوہری آلودگی کو سمندر میں چھوڑنے کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔
جاپان فشریز ایسوسی ایشن سمیت دیگر حلقے سمندر میں جوہری آلودگی کے اخراج کی مخالفت کے لیے مزید 33,000 دستخط پیش کریں گے۔ جنوبی کوریا کی منجو پارٹی جاپان کی سمندری غذا کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کے لئے ایک بل تیار کرنے پر غور کر رہی ہے ، اور 1.05 ملین سے زیادہ جنوبی کوریائی شہری جاپان کے جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کی مخالفت کے لیے منجو پارٹی کی مہم میں شریک ہیں۔ بحرالکاہل کے جزیرہ نما ملک پاپوا نیو گنی کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ قابل اعتماد نہیں ہے اور وہ اقوام متحدہ اور دیگر متعلقہ بین الاقوامی اداروں کو چیلنج کرتے رہیں گے۔ اس حوالے سے ترجمان کا کیا تبصرہ ہے؟جس پر تر جمان نے تفصیلی جواب دیا